مسجد میں بلند آواز سے تلاوت کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

مسجد میں بلند آواز سے تلاوت کرنے کا شرعی حکم

مسجد میں بلند آواز سے تلاوت کرنے والا ثواب کا مستحق اسی وقت ہوتا ہے جب اس کی تلاوت کسی نمازی یا دیگر افراد کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنے۔ اگر اس کی تلاوت یا کوئی دوسرا عمل نمازیوں یا عبادت کرنے والوں کو تکلیف پہنچا رہا ہو، تو ایسے شخص کو ثواب کے بجائے عتاب اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

➊ حدیث کی روشنی میں

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ اعتکاف میں تھے اور لوگوں نے مسجد میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا شروع کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹا کر فرمایا:

"تم میں سے ہر کوئی اللہ سے مناجات کرتا ہے، ایک دوسرے کو تکلیف نہ دو، بلند آواز سے قرآن پڑھنے سے باز رہو”(سنن ابو داود)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں بلند آواز سے تلاوت کرنے سے منع فرمایا جب اس سے دوسرے نمازیوں کو تکلیف پہنچتی ہو۔ یہ اصول صرف تلاوت تک محدود نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جس سے مسجد میں موجود افراد کو عبادت میں خلل ہو، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

خلاصہ

➊ مسجد میں بلند آواز سے تلاوت، اگر نمازیوں یا عبادت گزاروں کے لیے تکلیف کا سبب بن رہی ہو، تو اس پر ثواب نہیں بلکہ عتاب کا حکم ہے۔

➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے اعمال سے منع فرمایا ہے جو دوسروں کے لیے ایذا کا باعث ہوں۔

➌ مسجد میں عبادت کے دوران ہر شخص کو چاہیے کہ وہ دوسروں کی عبادت میں خلل نہ ڈالے اور آرام و سکون کا خیال رکھے۔

➍ لہٰذا، مسجد میں بلند آواز سے تلاوت کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسی اور کو اس سے تکلیف نہ ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1