وٹہ سٹہ کی شادی کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

وٹہ سٹہ (نکاح شغار) کا حکم

اسلام میں وٹہ سٹہ کی شادی کو ناجائز اور حرام قرار دیا گیا ہے، اور اسے "نکاح شغار” کہا جاتا ہے۔ یہ اس صورت میں ہوتا ہے جب ایک شخص اپنی بیٹی، بہن یا کسی عورت کا نکاح اس شرط پر کرتا ہے کہ دوسرا شخص بھی اپنی بیٹی، بہن یا کسی اور عورت کا نکاح اس کے ساتھ کرے۔ اس قسم کا نکاح اسلامی شریعت میں ممنوع ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار نکاح سے منع فرمایا”(صحیح بخاری: 5112، صحیح مسلم: 1415)

➊ نکاح شغار (وٹہ سٹہ) کی وضاحت

نکاح شغار وہ نکاح ہوتا ہے جہاں ایک شخص دوسرے شخص کی عورت سے نکاح اس شرط پر کرتا ہے کہ دوسرا شخص بھی اس کی عورت سے نکاح کرے۔ اس میں چاہے مہر مقرر کیا جائے یا نہ کیا جائے، یہ نکاح حرام اور فاسد ہے، کیونکہ اس میں شریعت کے عمومی اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور خواتین کو ایک طرح سے تجارت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

➋ فقہاء کی رائے

مستقل فتویٰ کمیٹی کے علماء فرماتے ہیں:

"وٹہ سٹہ کا نکاح (نکاح شغار) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کی وجہ سے فاسد نکاح ہے، چاہے اس میں مہر مقرر ہو یا نہ ہو، اور چاہے فریقین کی رضامندی ہو یا نہ ہو۔”(فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء 18/427)

➌ وٹہ سٹہ کا متبادل

اگر دو افراد بغیر کسی شرط کے اپنی اپنی عورتوں کا نکاح ایک دوسرے کے ساتھ کریں اور تمام شرعی ارکان اور شروط پوری ہوں، تو یہ نکاح جائز ہے اور اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ دونوں نکاحوں کو آپس میں مشروط نہ کیا جائے۔

خلاصہ

➊ وٹہ سٹہ (نکاح شغار) شریعت میں حرام ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

➋ اس قسم کے نکاح کو فاسد قرار دیا گیا ہے، چاہے مہر مقرر کیا جائے یا نہ کیا جائے۔

➌ اس قسم کی شادی کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق شفاف اور آزاد نکاح کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے