وضو میں اعضاء کو ایک، دو یا تین بار دھونا
اگر زید وضو کرتے وقت بعض اعضاء کو ایک بار، بعض کو دو بار، اور بعض کو تین بار دھوتا ہے، تو اس کا وضو درست ہے اور وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ کیونکہ وضو میں فرض یہ ہے کہ ہر عضو کو کم از کم ایک بار دھویا جائے۔ دو یا تین مرتبہ دھونا فرض نہیں ہے بلکہ سنت اور فضیلت کا حصہ ہے۔ اگر کوئی سنت کے مطابق تین بار دھونے کو ترک کرتا ہے تو وہ صرف فضیلت سے محروم ہوگا، لیکن اس کا وضو درست رہے گا۔
➊ داڑھی اور انگلیوں کا خلال
وضو میں داڑھی اور ہاتھوں و پاؤں کی انگلیوں کا خلال نہ کرنا ایک قابل گرفت عمل ہے، کیونکہ داڑھی اور انگلیوں کا خلال کرنا وضو کے فرائض میں شامل ہے۔ داڑھی کا خلال اور انگلیوں کے درمیان پانی پہنچانا ضروری ہے اور اس کا ترک کرنا گناہ شمار ہوگا۔
➋ احادیث کی روشنی میں
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے چہرے کو تین بار، ہاتھوں کو دو دو بار دھویا، اور سر کا مسح کیا۔ (صحیح مسلم، کتاب الطہارة، باب صفة الوضوء)
امام ترمذی رحمہ اللہ نے وضاحت کی ہے کہ ایک اور روایت میں ذکر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے وقت بعض اعضاء کو ایک بار اور بعض کو تین بار دھویا۔ (سنن ترمذی، کتاب الطہارة)
خلاصہ
➊ وضو میں بعض اعضاء کو ایک بار، دو بار، یا تین بار دھونے سے وضو درست ہوگا۔
➋ داڑھی اور انگلیوں کا خلال نہ کرنا گناہ ہے کیونکہ یہ وضو کے فرائض میں شامل ہے۔
➌ فضیلت کے لیے سنت کے مطابق تین بار دھونا بہتر ہے، لیکن ایک بار دھونے سے بھی وضو درست ہو جاتا ہے۔