کیا خدا کو کسی نے پیدا کیا؟

"اگر ہر چیز کو خدا نے پیدا کیا ہے تو خدا کو کس نے پیدا کیا؟” ایک کیٹیگری مسٹیک

یہ سوال کہ "اگر ہر چیز کو خدا نے پیدا کیا ہے تو خدا کو کس نے پیدا کیا؟” دراصل ایک کیٹیگری مسٹیک ہے، یعنی ایک ایسی غلطی جس میں دو مختلف اقسام کی چیزوں کے متعلق ایک ہی طرح کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں حالانکہ ان کی صفات مختلف ہوتی ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے ایک مثال لیتے ہیں۔

مثال: فرض کریں آپ ایک کمرے میں ایک قلم رکھتے ہیں اور جب واپس آتے ہیں تو اس کی جگہ بدل چکی ہوتی ہے، اس صورت میں آپ کا ذہن فوراً یہ سوال کرے گا کہ "یہ قلم کیسے یہاں سے وہاں پہنچا؟”۔ لیکن اگر آپ کمرے میں کسی انسان کو چھوڑ کر جاتے ہیں اور واپس آنے پر وہ انسان اپنی جگہ بدل چکا ہوتا ہے، تو آپ یہ سوال نہیں کریں گے کہ "یہ شخص کیسے یہاں سے وہاں پہنچا؟” کیونکہ انسان کی متحرک اور باارادہ ہونے کی صفت آپ کو اس سوال سے باز رکھتی ہے۔

اسی طرح، انسان کے بارے میں یہ سوال کرنا کہ "اسے کس نے پیدا کیا؟” بالکل درست ہے کیونکہ ہمارا مشاہدہ اور علم یہ بتاتے ہیں کہ انسان ہمیشہ سے موجود نہیں رہا، وہ پیدا کیا گیا ہے۔ مگر خدا کے معاملے میں یہ سوال غیر منطقی ہے، کیونکہ خدا کی بنیادی صفت "الصمد” ہے، جس کا مطلب ہے کہ خدا قائم بالذات ہے اور کسی کا محتاج نہیں۔

➊ خدا کی صفت "الصمد”

اگر خدا کو کسی نے پیدا کیا ہو، تو وہ الصمد نہیں ہوگا، لہٰذا وہ خدا بھی نہیں ہوگا۔ اگر کوئی کہے کہ موجودہ خدا کو کسی اور خدا نے پیدا کیا، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جسے ہم موجودہ خدا کہہ رہے ہیں وہ اصل میں خدا نہیں کیونکہ وہ خود کسی دوسرے کے وجود پر منحصر ہے۔

➋ غیر منطقی سوال

نتیجتاً، خدا کے بارے میں یہ سوال کہ "اسے کس نے پیدا کیا؟” بذات خود غیر منطقی ہے کیونکہ یہ خدا کی اصل تعریف کو نہ سمجھنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

خلاصہ

➊ خدا کو "الصمد” مانا جاتا ہے، یعنی وہ خود قائم بالذات ہے۔

➋ خدا کے بارے میں یہ سوال کہ "اسے کس نے پیدا کیا؟” ایک غیر منطقی سوال ہے۔

➌ انسان اور خدا کے بارے میں ایک جیسے سوالات نہیں کیے جا سکتے کیونکہ ان کی صفات مختلف ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے