آج کے دور میں دلیل کی حقیقت اور عامی کا فتنہ
موجودہ دور میں "دلیل” کو ایک پیچیدہ جنگل بنا دیا گیا ہے، جہاں ہر مسئلے پر بے شمار دلائل گھسیٹ کر لائے جاتے ہیں، چاہے وہ سود، تعطیلِ جہاد، خلافت کے خاتمے، یا عورت کی آزادی کے حق میں ہوں۔ یونیورسٹیوں اور میڈیا کے ذریعے خاص ذہنی ڈھانچے میں عقل کو ڈھال کر نئے زاویے سے دکھائی گئی دلائل، ایک عامی کے لیے زیادہ قابل قبول نظر آتی ہیں۔ نتیجتاً، مولوی کی بات، چاہے وہ چودہ سو سالہ مسلمہ روایات پر ہی کیوں نہ مبنی ہو، بے دلیل دکھائی دیتی ہے۔
آج عامی کو اس بات کا اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون سی دلیل درست ہے اور کون سی نہیں، جس سے علماء کو عامیوں کی عدالت میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ حالانکہ دلیل کا صحیح تعین کرنے کے اوزار صرف علماء کے پاس ہوتے ہیں، جسے نظرانداز کر کے عامی کو حکمران بنا دینا، ایسے ہے جیسے ایک نان پروفیشنل شخص کو سرجن یا سائنسدان کے فیصلوں پر حاکم بنا دیا جائے۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ شریعت کو ایسا مربوط علم تسلیم نہیں کیا جا رہا، جس کے لیے علمی استعداد کی ضرورت ہو۔ اس "فتنہ عوام” کو آج ہم پر مختلف جہتوں سے مسلط کیا جا رہا ہے، اور شریعت کو آہستہ آہستہ کمزور کیا جا رہا ہے۔
خلاصہ
➊ دلیل کے نام پر آج کے عامی کو ایسی پیچیدگیوں میں الجھایا جا رہا ہے کہ علماء کے مسلمہ موقف بے دلیل محسوس ہوتے ہیں۔
➋ دلیل اور دلالت کا صحیح فہم صرف اہل علم کے پاس ہے، مگر عامی کو اس پر حاکم بنا دیا گیا ہے۔
➌ یہ صورتحال شریعت کے علمی وقار کو مجروح کر رہی ہے۔