سوال
کیا جوتوں کے اوپر مسح کیا جا سکتا ہے؟ اور کیا پھٹی ہوئی جرابوں پر مسح کیا جا سکتا ہے؟
جواب
جوتوں پر مسح کرنے کا حکم:
احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا ہے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنی جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا۔”
(سنن ترمذی، سنن ابوداؤد)
یہ جوتے عربی طرز کے تھے، جن میں صرف تسمہ لگا ہوتا تھا اور پاؤں کے اوپر کا حصہ عموماً کھلا ہوتا تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر جرابیں پہنی ہوئی ہوں اور ان پر تسمہ والی جوتی ہو، تو ان جرابوں پر مسح کیا جا سکتا ہے۔ جوتیوں کے اوپر مسح کا مطلب یہ ہے کہ جوتی جرابوں کے مسح میں رکاوٹ نہ ہو۔
پھٹی ہوئی جرابوں پر مسح کا حکم:
پھٹی ہوئی جرابوں پر مسح کرنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض علماء کے نزدیک جرابوں کا اتنا حصہ صحیح ہونا چاہیے کہ وہ پاؤں کو ڈھانپ سکیں اور ان پر مسح کیا جا سکے۔ اگر جرابیں اتنی پھٹی ہوں کہ پاؤں کا زیادہ حصہ نظر آ رہا ہو، تو ایسی صورت میں مسح مکروہ یا غیر مناسب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اگر جرابیں معمولی پھٹی ہوں اور پاؤں کا بڑا حصہ ڈھکا ہوا ہو، تو ان پر مسح کرنا جائز ہے۔
خلاصہ:
- جوتیوں کے اوپر مسح کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ جرابیں پہن رکھی ہوں اور جوتیوں کی بناوٹ ایسی ہو کہ مسح کرنے میں رکاوٹ نہ بنے۔
- پھٹی ہوئی جرابوں پر مسح اس صورت میں جائز ہے جب جرابیں معمولی طور پر پھٹی ہوں اور پاؤں کا زیادہ حصہ ڈھکا ہوا ہو۔ اگر جرابیں بہت زیادہ پھٹی ہوں اور پاؤں کا بڑا حصہ نظر آ رہا ہو، تو ایسی صورت میں مسح کرنا مکروہ سمجھا جاتا ہے۔
واللہ اعلم۔