مسجد کو نام سے منسوب کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

جمال نامی شخص نے مسجد بنائی اور اس کو اپنے نام سے منسوب کرتا ہے، مثلاً مسجد جمالیہ، اب زید کہتا ہے کہ ایسی مسجد میں نماز نہیں ہوتی، مسجد خالص ثوابی نیت سے بنائی جائے نہ کہ لوگوں کے دکھانے کے لیے کیا زید کا کہنا ٹھیک ہے؟

الجواب

بخاری شریف میں ایک باب ہے۔ باب ما یقال مسجد بنی فلان۔ یعنی فلاں کی مسجد کہنا جائز ہے۔ باقی رہا یہ سوال ریاء کا تو وہ الگ چیز ہے، ریاء تو ہر حال میں برا ہے۔ نام رکھے یا بے نام بنائے، ہر حال میں ریاء ہو سکتا ہے۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۲۶۶)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے