سوال: کیا یہ خیال کرنا صحیح ہے کہ عنوست (کنواری لڑکی کا بن شادی کے پڑی رہنا جو ہمارے معاشرے میں عام ہے) کا بہترین حل یہ ہے کہ ایک سے زیادہ شادیاں کی جائیں؟
سوال: ہاں ! بلاشبہ عنوست کہ مسئلہ تعدد ازواج کے اسباب میں سے ہے، عورت کا کسی آدمی سے شادی کرنا جو اس کی کفالت کرے اور اس کی عزت و عصمت کی حفاظت کرے اور عورت کو اس آدمی سے اولاد بھی ہے تو بھلے وہ چھوتی جگہ پر ہو اس کے لیے بن شادی کے، شادی کے فوائد سے محروم اور فتنوں کی آما جگاہ بن کر رہنے سے کہیں بہتر ہے۔ اور یہ مشروعیت تعدد ازواج کی حکمتوں میں سے ایک بہت بڑی حکمت ہے۔ یہ مرد کی نسبت عورت کے حق میں زیادہ بہتر ہے، اور عورت کے لیے سوکناپے کی تکلیف و مشقت کو برداشت کرنا شادی کی یقنی مصلحتوں سے محروم رہنے سے بہتر اور افضل ہے۔ اور عقلمند ہمیشہ مصالح اور مفاسد، منافع اور مضرتوں کا تقابل کیا کرتا ہے اور جنسی چیز راجح ہوتی ہے اس کو اختیار کر لیتا ہے، لہٰذا اس اصول کے تحت شادی کے فوائد تعدد ازواج کی مضرت سے راجح ہیں۔ واللہ اعلم
[مقبل بن ہادي الودعي رحمہ اللہ]
سوال: ہاں ! بلاشبہ عنوست کہ مسئلہ تعدد ازواج کے اسباب میں سے ہے، عورت کا کسی آدمی سے شادی کرنا جو اس کی کفالت کرے اور اس کی عزت و عصمت کی حفاظت کرے اور عورت کو اس آدمی سے اولاد بھی ہے تو بھلے وہ چھوتی جگہ پر ہو اس کے لیے بن شادی کے، شادی کے فوائد سے محروم اور فتنوں کی آما جگاہ بن کر رہنے سے کہیں بہتر ہے۔ اور یہ مشروعیت تعدد ازواج کی حکمتوں میں سے ایک بہت بڑی حکمت ہے۔ یہ مرد کی نسبت عورت کے حق میں زیادہ بہتر ہے، اور عورت کے لیے سوکناپے کی تکلیف و مشقت کو برداشت کرنا شادی کی یقنی مصلحتوں سے محروم رہنے سے بہتر اور افضل ہے۔ اور عقلمند ہمیشہ مصالح اور مفاسد، منافع اور مضرتوں کا تقابل کیا کرتا ہے اور جنسی چیز راجح ہوتی ہے اس کو اختیار کر لیتا ہے، لہٰذا اس اصول کے تحت شادی کے فوائد تعدد ازواج کی مضرت سے راجح ہیں۔ واللہ اعلم
[مقبل بن ہادي الودعي رحمہ اللہ]