● نماز کے بعد مسنون اذکار:
نمازی کے لیے سلام پھیرنے کے بعد اونچی آواز سے ((اللهُ أَكْبَرُ)) کہنا چاہیے، پھر وہ تین مرتبہ ((اسْتَغْفِرُ الله)) کہے۔ اور پھر یہ دعائیں پڑھنا مسنون ہیں۔
صحیح بخارى، كتاب الأذان، باب الذكر بعد الصلاة، رقم : ٨٤١، ٨٤٢ـ صحيح مسلم، کتاب المساجد، باب الذكر بعد الدعاء رقم : ٥٨٣ .
﴿اللهم انت السلام ومنك السلام تباركت يا ذالجلال والإكرام﴾
صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، رقم: ١٣٣٤.
’’اے اللہ ! تو سلامتی والا ہے اور تجھ سے ہی سلامتی حاصل ہوتی ہے، تو بڑا ہی با برکت ہے اے عظمت و بزرگی والے ۔‘‘
﴿لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذالجد منك الجد .﴾
صحیح مسلم، کتاب المساجد، رقم : ١٣٣٨٤.
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریفیں ہیں اور وہی ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ ! جو کچھ تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں، اور جو تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی دولت تیرے عذاب سے فائدہ نہ دے گی۔‘‘
سیدنا معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:
اے معاذ! اللہ کی قسم! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :
ہر فرض نماز کے بعد یہ دُعا پڑھنا نہ چھوڑنا :
﴿رب أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك﴾
سنن النسائى الكبرى ، كتاب الصلاة، رقم : ١٢٢٦ – مستدرك حاكم: ۲۷۳/۱، ۲۷۳/۳، ۲٦، ٢٧٤ ۔ حاکمؒ نے اسے صحیح کہا ہے، اور امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے۔
’’اے میرے رب! ذکر کرنے ، شکر کرنے اور اچھی عبادت کرنے میں میری مددکر۔‘‘
پھر تینتیس (۳۳) مرتبه (( سُبْحَانَ اللهِ )) تینتیس (۳۳) مرتبه (( اَلْحَمْدُ لِلَّهِ)) اور تینتیس (۳۳) مرتبہ (( اللهُ أَكْبَرُ )) کہے، اور سو (۱۰۰) کی گنتی اس دعا سے پوری کرے:
﴿لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير.﴾
صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، رقم : ٥٩٧ .
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) پڑھے، فجر اور مغرب کی نماز کے بعد ان تینوں سورتوں کا تین تین بار پڑھنا مستحب ہے۔
اسی طرح مغرب اور فجر کی نماز کے بعد مذکورہ اذکار کے بعد درج ذیل تسبیحات کا دس مرتبہ پڑھنا مستحب ہے:
سنن ابو داؤد، ابواب الوتر، باب في الإستغفار، رقم : ١٥٢٣ – مستدرك حاكم: ٢٥٣/١ – ابن حبان، رقم: ٢٣٤٧ ـ حاکم اور ابن حبان نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
﴿لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير.﴾
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، وہی زندہ کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔
سیدہ ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نماز فجر سے سلام پھیرتے تو کہتے :
﴿اللهم إني أستلك علما نافعا ورزقا طيبا و عملا متقبلا﴾
سنن ابن ماجه، كتاب اقامة الصلوات والسنة فيها ، رقم : ٩٢٥ – شیخ البانیؒ نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
’’اے اللہ ! میں تجھ سے علم نافع ، پاکیزہ رزق اور شرف قبولیت حاصل کرنے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
◈ تسبیح کے ضروری مسائل:
➊ واضح رہے کہ مذکورہ اذکار و تسبیحات کا پڑھنا مستحب ہے، اور ان کے علاوہ بھی مسنون اذکار ہیں۔
➋ نمازی مصنوعہ تسبیح کے بجائے دائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھے۔
❀ عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں:
میں نے دیکھا، رسول اللہ ﷺ اپنے دائیں ہاتھ پر تسبیحات کی گنتی کرتے تھے۔
صحیح سنن ابوداؤد، رقم: ۱۳۳۰ – سنن ترمذی، رقم : ٣٤١١ .
❀ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’انگلیوں کے ساتھ گنتی کرو، بلاشبہ ان سے سوال کیا جائے گا اور انہیں روز قیامت پوچھا جائے گا۔‘‘
صحیح ابوداؤد، رقم: ۱۳۲۹ ۔ سنن ترمذی، رقم: ٣٥٨٣.
◈ شیخ ابن بازؒ لکھتے ہیں:
نبی کریم ﷺ دائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھتے تھے اور جو شخص دونوں ہاتھوں پر تسبیح پڑھ لے تو اکثر احادیث کے اطلاق کے پیش نظر اس میں کوئی حرج نہیں لیکن دائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھنا افضل ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کی سنت سے یہی ثابت ہے۔
والله ولي التوفيق .
فتاوی اسلامیه : ٤١٨/١.
◈ صبح و شام کے اذکار :
صبح کے اذکار فجر کے بعد اور شام کے اذکار مغرب سے پہلے یا بعد میں کیے جاسکتے ہیں۔
➊ آیتہ الکرسی پڑھنے والا جنات سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ (صبح و شام ایک ایک مرتبہ)
السنن الكبرى للنسائی، رقم: ۹۹۲۸ – كتاب الدعاء للطبراني ، رقم: ٦٧٥ ـ صحيح الترغيب والترهيب : ۱ / ۲۷۳۔
﴿ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ﴾
(البقرة : ٢٥٥)
➋ مندرجہ ذیل سورتوں کی تلاوت ہر چیز سے کافی ہو جاتی ہے۔
سنن ابوداؤد ، باب في الإستغفار، رقم : ١٥٢٣ – صحيح سنن الترمذي : ١٨٢/٣.
(صبح و شام تین تین مرتبہ)
سورة الإخلاص
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾﴾
سورة الفلق
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿٥﴾﴾
سورة الناس
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾ مَلِكِ النَّاسِ ﴿٢﴾ إِلَٰهِ النَّاسِ ﴿٣﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿٤﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ﴿٥﴾ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴿٦﴾﴾
➌ جو شخص دن میں سو مرتبہ مندرجہ ذیل کلمات پڑھ لے اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔ سو نیکیاں لکھی جائیں گی سو برائیاں مٹائی جائیں گی ، اور اس دن شام تک شیطان سے بچاؤ رہے گا۔ ( صبح و شام ایک مرتبہ اور دس مرتبہ پڑھنا بھی درست ہے۔)
﴿لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير .﴾
صحیح بخاری کتاب الدعوات، باب : ٦٤ – صحيح سنن ابن ماجه : ۲/ ۳۳۱- صحيح الترغيب والترهيب : ۱/ ۲۷۲۔
’’اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اسی کا ملک ہے، اور اسی کی حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
➍ مندرجہ ذیل کلمات پڑھنے والے سے افضل کسی کا عمل نہیں ہوگا، اور اس کے (صغیرہ) گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔ (صبح و شام سومرتبہ)
﴿سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ.﴾
صحیح مسلم : ٢٠٦٧١/٤.
’’اللہ پاک ہے، اور اس کی تعریف کے ساتھ میں اس کی تسبیح کرتا ہوں ۔‘‘
➎ یہ دعا پڑھنے والے کو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی ۔ نیز اسے اچانک کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی ۔ (صبح وشام تین تین مرتبہ)
﴿بسم الله الذى لا يضر مع اسمه شيء فى الأرض ولا فى السماء وهو السميع العليم .﴾
صحيح سنن الترمذی: ١٤١/٣ – صحیح سنن ابو داؤد : ٣/ ٩٥٨.
’’اللہ کے نام کے ساتھ کہ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی ، اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔‘‘
➏ یہ دعا پڑھنے والے کو زہریلے جانور کا ڈنگ نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ ( شام تین مرتبہ )
﴿أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق .﴾
صحيح سنن الترمذى : ۱۸۷/۳.
’’میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ پکڑتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی۔
➐ ﴿اللهم عافني فى بدني ، اللهم عافني فى سمعي ، اللهم عافني فى بصرى لا إله إلا أنت اللهم إني أعوذبك من الكفر والفقر، أللهم إني أعوذبك من عذاب القبر، لا إله إلا أنت.﴾
صحیح سنن ابو داؤد: ۹۵۹/۳۔
(صبح و شام تین تین مرتبہ)
’’اے اللہ ! میرے بدن میں مجھے عافیت عطا فرما۔اے اللہ ! میری سماعت میں مجھے عافیت عطا فرما۔ اے اللہ ! میری نظر میں مجھے عافیت عطا فرما۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ اے اللہ ! بلاشبہ میں کفر اور فقر سے تیری پناہ کا طلب گار ہوں۔ اے اللہ ! بلاشبہ میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔‘‘
➑ ﴿اَسْتَغْفِرُ اللهَ وَاتُوبُ إِلَيْهِ﴾
صحیح بخاری، کتاب الدعوات، رقم : ٦٣٠٧.
(سومرتبہ روزانہ)
’’میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں ، اور اس کی طرف توبہ رجوع کرتا ہوں۔‘‘
➒ یہ کلمات کہنا صبح کی نماز سے اشراق تک مسلسل ذکر کرنے سے زیادہ وزنی ہیں ۔
صحيح مسلم، کتاب الذكر والدعاء، رقم: ۲۷۲۷۔
﴿سبحان الله وبحمده، عدد خلقه ورضى نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته .﴾
( صبح تین مرتبه )
’’اللہ پاک ہے اور اپنی تعریف کے ساتھ ہے۔ اپنی مخلوق کی گنتی کے برابر ، اور اپنے نفس کی رضا کے برابر ، اور اپنے عرش کے وزن کے برابر ، اور اپنے کلمات کی سیاہی کے برابر ۔‘‘
➓ ﴿أصبحنا أمسينا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد ﷺ و على ملة أبينا إبراهيم حنيفا مسلما وما كان من المشركين .﴾
صحيح الجامع الصغير : ١/ ٢٠٩.
(صبح و شام ایک ایک مرتبہ)
’’ہم نے صبح (شام) کی فطرت اسلام اور کلمہ اخلاص پر ، اور اپنے نبی محمد ﷺ کے دین اور اپنے باپ ابراہیم حنیف مسلم کی ملت پر اور وہ مشرک نہیں تھے۔‘‘
⓫ ﴿اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا بك أمسينا وبك أصبحنا) وبك نحيى وبك نموت وإليك النشور﴾
صحيح سنن الترمذي : ١٤٢/٣ .
(صبح و شام ایک مرتبہ)
’’اے اللہ ! تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی ، اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی ، (تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی ، اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی) اور تیرے نام ہی کے ساتھ ہم زندہ ہیں، اور تیرے ہی نام کے ساتھ ہم مریں گے اور تیری طرف ہی اُٹھ کر جانا ہے۔‘‘
⓬ ﴿أصبحنا وأصبح أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله، لا إله إلا الله وحده لا شريك له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير. رب أسألك خير ما فى هذ اليوم (هذه الليلة) وخير ما بعده (ما بعدها وأعوذبك من شر ما فى هذ اليوم (هذه الليلة) وشر ما بعده (ما بعدها) رب أعوذبك من الكسل وسوء الكبر رب أعوذبك من عذاب فى النار وعذاب فى القبر﴾
صحيح مسلم، کتاب الذكر والدعاء رقم : ۲۷۲۳.
(صبح و شام ایک مرتبہ)
’’ہم نے صبح (شام) کی اور اللہ کے ملک نے صبح (شام) کی اور تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے ملک ہے، اور اسی کے لیے حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے میرے رب! اس دن میں (رات) جو خیر ہے اور جو اس کے بعد میں خیر ہے میں تجھ سے اس کا سوال کرتا ہوں، اور اس دن (رات) کے شر سے اور اس کے بعد والے کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے میرے رب ! میں سنتی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ اے میرے رب ! میں آگ کے عذاب اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
⓭ ﴿يا حي يا قيوم برحمتك استغيت أصلح لي شأني كله ولا تكلني إلى نفسى طرفة عين .﴾
صحيح الترغيب والترهيب: ٢٧٣/١.
(صبح و شام ایک ایک مرتبہ)
’’اے زندہ رہنے والے اے قائم رہنے والے! میں تیری ہی رحمت سے فریاد کرتا ہوں ۔ میرے تمام کام درست کر دے، اور ایک آنکھ جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا۔‘‘
⓮ ﴿اللهم انى استلك العفو والعافية فى الدنيا والآخرة. اللهم إني أستلك العفو والعافية فى ديني ودنياي وأهلي وما لى . اللهم استر عوراتي وامن روعاتى اللهم احفظنى من ؟ بين يدي ومن خلفى وعن يميني وعن شمالى ومن فوقى وأعوذ عظمتك أن أغتال من تحتى﴾
صحیح سنن ابوداؤد : ٣/ ٩٥٧.
(صبح و شام ایک ایک مرتبہ)
’’اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔ اے اللہ ! میں اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے اہل وعیال اور اپنے مال میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ ! میری پردے والی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن میں رکھ ۔ اے اللہ ! میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر ۔ اس بات سے میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ اچانک اپنے نیچے سے ہلاک کر دیا جاؤں۔‘‘
⓯ جو شخص صبح (یا دن) کے وقت یقین سے سید الاستغفار پڑھے، اور شام سے پہلے فوت ہو جائے وہ جنتی ہوگا، اور اسی طرح جو شام یا رات کو پڑھے، اور صبح سے پہلے فوت ہو جائے ،وہ بھی جنتی ہے:
﴿اللهم أنت ربى لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك، ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك على وابوء بذنبي، فاغفرلي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت .﴾
صحیح بخاری، کتاب الدعوات ، رقم : ٦٣٠٦.
(صبح و شام ایک ایک بار)
’’اے اللہ ! تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں، اور میں تیرے عہد اور تیرے وعدے پر قائم ہوں جس قدر میں طاقت رکھتا ہوں ۔ میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں ، اور اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں۔ پس مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا ۔‘‘
⓰ ﴿اللهم فاطر السموات والأرض، عالم الغيب والشهادة، رب كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت. أعوذبك من شر نفسي وشر الشيطان وشركه﴾
صحيح سنن الترمذي : ١٤٢/٣۔
(صبح و شام ایک ایک بار)
’’اے اللہ ! اے غیب اور حاضر کو جاننے والے، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے ! ہر چیز کے پروردگار اور مالک! میں شہادت دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘
⓱ صبح و شام درود پاک کا ورد کیا جائے، کیونکہ درود پاک پڑھنے والے کو امام المتقین شفیع المذنبین ، محمد رسول اللہ ﷺ کی شفاعت نصیب ہوگی ۔
صحيح الترغيب والترهيب : ١/ ٢٧٣.
درود پڑھنے پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ سید نا ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
﴿من صلى على واحدة صلى الله عليه عشرا .﴾
صحیح مسلم، کتاب الصلواة، رقم: ٩١٢.
’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘
بارگاہ رسالت میں تقرب کے لیے درود پاک اکسیر اعظم کا کام دیتا ہے۔ آپ علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:
﴿إن أولى الناس بي يوم القيامة اكثرهم على صلاة .﴾
سنن ترمذی، کتاب الوتر، رقم : ٤٨٤ – صحيح ابن حبان، رقم : ۹۰۸ – ابن حبانؒ نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
’’یقیناً روز قیامت میرے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا، جو مجھ پر سب سے زیادہ درود پڑھے گا۔‘‘