وَعَنْ أَبِي سَعِيدِ (الخدري) رَضِى اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ مَا بَعَثَ إِلَى بَنِي لِحْيَانَ: لِيَخْرُجُ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ ، ثُمَّ قَالَ لِلْقَاعِدِ: أَيُّكُ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ بِخَيْرٍ، كَانَ لَهُ مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ)))۔ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنالحیان کی طرف پیغام بھیجا کہ ہر دو میں سے ایک آدمی جہاد کے لیئے نکلے پھر گھر رہنے والے سے فرمایا تم میں سے جو جہاد پر روانہ ہونے والے کے گھر اور مال کی اچھے انداز میں نیابت کرے گا اسے جہاد پر روانہ ہونے والے سے نصف اجر و ثواب ملے گا ۔ مسلم
تحقيق و تخریج:
[مسلم: 1896]
فوائد:
➊ مجاہدین کے گھر کا خیال رکھنا بہت بڑا عمل ہے ۔ رکھوالی کرنے والے کو نصف اجر ملتا ہے۔
➋ مجاہدین کے گھروں کا خیال رکھنا مسلمانوں پر ایک حق ہے۔
➌ جو جنگ کے قابل ہو اس کو چاہیے کہ وہ راہ حق میں جا کر لڑے اور جو قابل نہ ہو اس کو چاہیے کہ وہ پیچھے نظام پر کنٹرول کرے ایسے ہی وہ حضرات جو کسی عذر کی وجہ سے نہ جاسکیں ان پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ غازیوں کے بیوی بچوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اور ضرورت کے وقت ان کی مدد کریں اور ان کے مال و متاع پر کڑی نظر رکھیں۔
ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنالحیان کی طرف پیغام بھیجا کہ ہر دو میں سے ایک آدمی جہاد کے لیئے نکلے پھر گھر رہنے والے سے فرمایا تم میں سے جو جہاد پر روانہ ہونے والے کے گھر اور مال کی اچھے انداز میں نیابت کرے گا اسے جہاد پر روانہ ہونے والے سے نصف اجر و ثواب ملے گا ۔ مسلم
تحقيق و تخریج:
[مسلم: 1896]
فوائد:
➊ مجاہدین کے گھر کا خیال رکھنا بہت بڑا عمل ہے ۔ رکھوالی کرنے والے کو نصف اجر ملتا ہے۔
➋ مجاہدین کے گھروں کا خیال رکھنا مسلمانوں پر ایک حق ہے۔
➌ جو جنگ کے قابل ہو اس کو چاہیے کہ وہ راہ حق میں جا کر لڑے اور جو قابل نہ ہو اس کو چاہیے کہ وہ پیچھے نظام پر کنٹرول کرے ایسے ہی وہ حضرات جو کسی عذر کی وجہ سے نہ جاسکیں ان پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ غازیوں کے بیوی بچوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اور ضرورت کے وقت ان کی مدد کریں اور ان کے مال و متاع پر کڑی نظر رکھیں۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]