وَفِي حَدِيثِ الْمِقْدَادِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَاقَيْتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي ، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لَاذَ بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَفَاقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَا: ( (لَا تَقْتُلُهُ )) (قَالَ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ قَطَعَ إِحْدَى يَدَى ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَهَا، أَفَأَقْتْلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَلَ: ( (لَا تَقْتُلُهُ)، فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْعَلَهُ، وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّذِي قَالَ )) [مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ]
مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس نے کہا کہ يا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا کیا خیال ہے اگر میں کسی کافرشخص سے ملوں وہ مجھ سے لڑے اور تلوار سے میرے ہاتھ کو کاٹ ڈالے پھر وہ ایک درخت کے نیچے پناہ گزیں ہو جائے اور کہے میں نے اسلام قبول کر لیا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں یہ کلمہ پڑھ لینے کے بعد اسے قتل کر سکتا ہوں؟ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”نہیں آپ اسے قتل نہیں کر سکتے اس نے کہا میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا اور ہاتھ کاٹنے کے بعد کلمہ پڑھا کیا میں اسے قتل کردوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے تم قتل نہ کرو اگر تو نے اسے قتل کر دیا تو وہ تیرے مرتبے پر ہے پہلے اس کے کہ تو اسے قتل کرے اور تو اس کے مرتبے پر ہے اس کلمہ پڑھنے سے پہلے۔“ متفق علیہ
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6865٬4019، مسلم: 95]
فوائد:
➊ کسی نے مسلمانوں کو تھوڑی تکلیف دی ہو یا زیادہ حتی کہ مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائیاں کی ہوں جب وہ مسلمان ہو جاتا ہے تو وہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
➋ جس کے کلمہ پڑھنے کا علم ہو جائے تو اس کو قتل کرنے پر قصاص لازم آئے گا۔
➌ اسلام اپنے اندر آنے والے کو پچھلے کاموں یا خلاف ورزیوں کی سزا نہیں دیتا۔ اسلام میں یہ جائز نہیں ہے کہ کفر کی حالت میں کیے گئے کام کا بدلہ لیا جائے۔
➍ جونہی آدمی مسلمان ہوتا ہے وہ دوسرے مسلمانوں کے برابر ہو جاتا ہے۔
➎ کلمہ شہادت ایسا جوہر ہے جو کہ مسلم اور غیر مسلم کے خون، مال اور عصمت کی حلت و حرمت کے مابین فرق کو نمایاں کرتا ہے۔ یعنی کلمہ سے خون حرام ہو جاتا ہے یا اس کے ترک کرنے پر خون و مال حلال ہو جاتا ہے۔
مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس نے کہا کہ يا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا کیا خیال ہے اگر میں کسی کافرشخص سے ملوں وہ مجھ سے لڑے اور تلوار سے میرے ہاتھ کو کاٹ ڈالے پھر وہ ایک درخت کے نیچے پناہ گزیں ہو جائے اور کہے میں نے اسلام قبول کر لیا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں یہ کلمہ پڑھ لینے کے بعد اسے قتل کر سکتا ہوں؟ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”نہیں آپ اسے قتل نہیں کر سکتے اس نے کہا میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا اور ہاتھ کاٹنے کے بعد کلمہ پڑھا کیا میں اسے قتل کردوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے تم قتل نہ کرو اگر تو نے اسے قتل کر دیا تو وہ تیرے مرتبے پر ہے پہلے اس کے کہ تو اسے قتل کرے اور تو اس کے مرتبے پر ہے اس کلمہ پڑھنے سے پہلے۔“ متفق علیہ
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6865٬4019، مسلم: 95]
فوائد:
➊ کسی نے مسلمانوں کو تھوڑی تکلیف دی ہو یا زیادہ حتی کہ مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائیاں کی ہوں جب وہ مسلمان ہو جاتا ہے تو وہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
➋ جس کے کلمہ پڑھنے کا علم ہو جائے تو اس کو قتل کرنے پر قصاص لازم آئے گا۔
➌ اسلام اپنے اندر آنے والے کو پچھلے کاموں یا خلاف ورزیوں کی سزا نہیں دیتا۔ اسلام میں یہ جائز نہیں ہے کہ کفر کی حالت میں کیے گئے کام کا بدلہ لیا جائے۔
➍ جونہی آدمی مسلمان ہوتا ہے وہ دوسرے مسلمانوں کے برابر ہو جاتا ہے۔
➎ کلمہ شہادت ایسا جوہر ہے جو کہ مسلم اور غیر مسلم کے خون، مال اور عصمت کی حلت و حرمت کے مابین فرق کو نمایاں کرتا ہے۔ یعنی کلمہ سے خون حرام ہو جاتا ہے یا اس کے ترک کرنے پر خون و مال حلال ہو جاتا ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]