وَعَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، أَنْ أَجِيرًا لِيَعْلَى بْنِ مُنَبِّهِ، عَضَّ رَجُلٌ ذِرَاعَهُ فَجَذَبَهَا فَسَقَطَتُ ثَنِيتُهُ، فَرُفِعَ إِلَى النَّبِيِّ لَا فَأَبْطَلَهَا، وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَقْضِمَهَا كَمَا يَقْضِمُ الْجَمَلُ )) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
صفوان بن یعلی سے روایت ہے کہ یعلی بن منہ کا ایک مزدور تھا، ایک شخص نے اس کے بازو کو دانتوں سے کاٹا اس کے بازو کو کھینچا جس سے اس کے اگلے دانت گر گئے یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا آپ نے اس کو باطل قرار دیا اور فرمایا تو نے ارادہ کیا کہ اسے اس طرح کاٹوں جس طرح اونٹ کاٹتا ہے۔ متفق علیہ
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 2265، مسلم: 1674]
فوائد:
➊ اپنی جان بچاتے بچاتے ظالم کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو مظلوم پر اس کی دیت نہیں ہے۔ بشرطیکہ اس کو حد درجہ کی تکلیف ہوئی ہو اور خلاصی کا کوئی اور طریقہ بھی نہ ہو۔
صفوان بن یعلی سے روایت ہے کہ یعلی بن منہ کا ایک مزدور تھا، ایک شخص نے اس کے بازو کو دانتوں سے کاٹا اس کے بازو کو کھینچا جس سے اس کے اگلے دانت گر گئے یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا آپ نے اس کو باطل قرار دیا اور فرمایا تو نے ارادہ کیا کہ اسے اس طرح کاٹوں جس طرح اونٹ کاٹتا ہے۔ متفق علیہ
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 2265، مسلم: 1674]
فوائد:
➊ اپنی جان بچاتے بچاتے ظالم کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو مظلوم پر اس کی دیت نہیں ہے۔ بشرطیکہ اس کو حد درجہ کی تکلیف ہوئی ہو اور خلاصی کا کوئی اور طریقہ بھی نہ ہو۔
➋ انسان کا انسان کو درندے کی طرح چبانے کی کوشش کرنا انتہا درجہ کی سفا کی ہے۔
➌ جنگ میں کسی کو مزدور رکھنا درست ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]