وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ لم قَالَ: هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالْبِنْصَرَ وَالْإِبْهَامَ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَعِندَ الْإِسْمَاعِيلِي فِي رِوَايَةٍ: دِيَّتُهُمَا سَوَاءٌ
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اور یہ برابر ہیں ”یعنی چھنگلی اور اس متصل انگلی اور انگوٹھا۔ “ اس کو بخاری نے روایت کیا ہے اور ”اسماعیلی کے ہاں ایک روایت میں ہے ان دونوں کی دیت برابر ہے۔ “
تحقیق و تخریج
[بخاري: 6895، ابن ماجة: 2656]
وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى: ( (وَأَشَارَ إِلَى الْخِنْصَرِ وَالْإِبْهَامِ ))
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے چھنگلی اور انگوٹھے کی طرف اشارہ کیا ۔
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[ترمذي: 1409، ابو داود: 4558، نسائي: 57٬56/8، ابن ماجة: 2656]
فوائد:
➊ انگوٹھا اور انگلیوں کے کٹ جانے پر دیت لازم ہوتی ہے۔
➋ اگرچہ ہاتھ کی بعض انگلی بعض سے زیادہ سود مند ہیں لیکن دیت میں سب یکساں ہیں۔
➌ انگوٹھا سمیت ہاتھ کی انگلیوں میں دس اونٹ دیت ہے یعنی ہر انگلی پر دس دس اونٹ دیت ہے۔
➍ خنصر ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کو اور بنصر اس کے ساتھ والی انگلی کو کہتے ہیں چھوٹی انگلی کو چھنگلی بھی کہتے ہیں۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اور یہ برابر ہیں ”یعنی چھنگلی اور اس متصل انگلی اور انگوٹھا۔ “ اس کو بخاری نے روایت کیا ہے اور ”اسماعیلی کے ہاں ایک روایت میں ہے ان دونوں کی دیت برابر ہے۔ “
تحقیق و تخریج
[بخاري: 6895، ابن ماجة: 2656]
وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى: ( (وَأَشَارَ إِلَى الْخِنْصَرِ وَالْإِبْهَامِ ))
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے چھنگلی اور انگوٹھے کی طرف اشارہ کیا ۔
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[ترمذي: 1409، ابو داود: 4558، نسائي: 57٬56/8، ابن ماجة: 2656]
فوائد:
➊ انگوٹھا اور انگلیوں کے کٹ جانے پر دیت لازم ہوتی ہے۔
➋ اگرچہ ہاتھ کی بعض انگلی بعض سے زیادہ سود مند ہیں لیکن دیت میں سب یکساں ہیں۔
➌ انگوٹھا سمیت ہاتھ کی انگلیوں میں دس اونٹ دیت ہے یعنی ہر انگلی پر دس دس اونٹ دیت ہے۔
➍ خنصر ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کو اور بنصر اس کے ساتھ والی انگلی کو کہتے ہیں چھوٹی انگلی کو چھنگلی بھی کہتے ہیں۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]