وَرَوَى يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بنِ دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَدِهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ مَن كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ بِكِتَابِ فِيهِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّيَاتُ، وَبَعَثَ بِهِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزَمٍ فَقُرِئَتْ عَلَى أَهْلِ الْيَمَنِ، وَهَذِهِ نُسْخَتُهَا: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدِ (النَّبِيِّ وَ إِلَى شُرَحْبِيلِ بْنِ عَبْدِ كَلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كَلَالٍ، وَنُعَمِ بْنِ عَبْدِ كَلَالٍ، قِبَلَ ذِي رُعَيْنٍ وَمَعَافِرٍ [وَ] هَمْدَانَ – أَمَّا بَعْدُ، فَقَدْ رَجَعَ رَسُولُكُمْ وَأَعْطَيْتُمُ مِنَ الْمَغَانِمِ حُمَسَ اللَّهِ، وَمَا كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ مِنَ الْعُشْرِ) فِي الْعِقَارِ، وَمَا سَقَتِ السَّمَاءُ أَوْ كَانَ سَيْحًا أَوْ بَعْلًا فَفِيهِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَةَ أَوْ سُقٍ، وَمَا سُقِيَ بِالرِّشَاءِ أَوِ الدَّالِيَةِ (فَفِيهِ) نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ وَفِي كُلِّ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ سَائِمَةٍ شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعَ وَعِشْرِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً عَلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنتُ مَخَاضٍ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدُ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُون ذَكَرٍ إِلى أَن تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلَاثِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونِ إِلى أَن تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً عَلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ [الْعَمَلِ] إلى أن تَبْلُغَ السِّمِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى سِتِّينَ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حَذْعَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسَةً وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا ابْنَتَالَبُونِ إلى أن تَبْلُغَ تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى تِسْعِينَ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْحَمَلِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً، فَمَا زَادَتُ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ ليون، وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ (طَرُوقَةُ الْحَمَلِ) وَفِي كُلِّ ثَلَاثِينَ بَاقُورَةٍ تَبِيعٌ جَذْعُ أَوْ جَذْعَةٌ ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بَاقُورَةٍ بَقَرَةٌ [مُسِنَةٌ] – وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةٍ سَائِمَةٍ) شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةً وَاحِدَةٌ) فَفِيهَا شَاتَانِ إِلى أَن تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ عَلَى مِائَتَيْنِ فَثَلَاثُ شِيَاءٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ ثَلَاثَ مِائَةٍ، فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٍ (شَاةٌ) وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَمَا عَجْفَاءُ، وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ، وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفْرَقُ بَيْنَ مُجتمع خِيفَةَ الصَّدَقَةِ، وَمَا أُخِذَ مِنَ الْخَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَفِي كُلِّ خَمْسٍ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ، وَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمَا دِرْهَمْ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةَ أَوَاقٍ شَيْءٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِينَارًا دِينَارٌ وَإِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِأَهْلِ بَيْتِهِ، إِنَّمَا هِيَ الزَّكَاةُ تُزَكَّى بِهَا أَنفُسُهُمْ فِي فُقَرَاءِ الْمُؤْمِنِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَيْسَ فِي رَقِيقٍ، وَلَا مَزْرَعَةٍ، وَلَا عُمَّالِهَا شَيْءٌ إِذَا كَانَتْ تُؤَدِّى صَدَقَتُهَا مِنَ الْعُشْرِ، وَلَيْسَ فِي عَبْدِ الْمُسْلِمِ وَلَا فِي فَرَسِهِ شَيْءٌ وَإِنَّ أَكْبَرَ الْكَبَائِرِ عِندَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُؤْمِنَةِ بِغَيْرِ الْحَقِّ، وَالْفَرَارُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ) يَوْمَ الزَّحْفِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَرَمى الْمُحْصَنَةِ، وَتَعَلَّمُ السِّحْرِ، وَأَكُلُ الرِّبَا، وَأَكُلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَإِنَّ الْعُمَرَةَ الْحَجُّ الْأَصْغَرُ، وَلَا يَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلَّا طَاهِرٌ، وَلَا طَلَاقَ قَبْلَ إِمْلَاكٍ، وَلَا عِتْقَ حَتَّى يَبْتَاعَ، وَلَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَيْسَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَلَا يَحْتَبِيَنَّ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ ، وَلَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدُكُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَشِقُّهُ بَادٍ، وَلَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ عَاقِبٌ شَعْرَهُ – وَإِنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا عَنْ بَيِّنَةٍ فَهُوَ قَوَدٌ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ، وَإِنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوْعِبَ جَدْعَةُ الدِّيَّةُ، وَفِي النِّسَانِ الدِّيَّةُ، وَالشَّفَتَيْنِ الدِّيَّةُ وَفِي الْبَيْضَتَينِ الدِّيَّةُ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَّةُ، وَفِي الصَّدْرِ الدِّيَّةُ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَّةُ، وَفِي الرِّجُلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَّةِ – وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَّةِ وَفِي الْحَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقَّلَةِ خَمْسَ عَشَرَةَ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي كُلِّ إِصْبَعِ مِنَ الْإِصَابِعِ مِنَ الْيَدِ وَالرِّجُلِ عَشَرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْمُوْضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ، وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ رَوَاهُ أَبُو حَاتِمٍ ابْنُ حِبَّانَ فِي ( (صَحِيحِهِ)) وَقَالَ: سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ هَذَا هُوَ (سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيُّ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقٍ ثِقَةٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْيَمَامِيُّ لَا شَيْءَ، جَمِيعًا يَرُوِيَانِ عَنِ الزُّهْرِي وَأَخْرَجَهُ النَّسَائِيُّ أَيْضًا
یحیی بن حمزہ سلیمان بن داؤد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ مجھے زہری نے بتایا اس نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کیا اس نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل یمن کی طرف خط لکھا اس میں وراثت سنن اور دیات کے بارے میں تحریر کیا خط دے کر عمرو بن حزم کو بھیجا، وہ خط یمن کے باشندوں کے سامنے پڑھا گیا اس خط کی عبارت یہ تھی ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ محمد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے شرحبيل بن عبد کلال، حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کی طرف جو کہ ذی رعین، معافر اور ہمدان کے قبیل سے ہیں اما بعد: تمہارا نمائندہ واپس آگیا اور تم نے مال غنیمیت سے اللہ کا خمس دیا اور جو اللہ نے مومنوں پر زمین میں عشر مقرر کیا جسے بارش سیراب کرے یا بہتانی پانی سیراب کرے یا وہ بارانی ہو تو اس میں عشر ہے جب غلہ پانچ وسق تک پہنچ جائے اور جو کھینچ کر یا رہٹ سے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر ہے جبکہ وہ پانچ وسق کو پہنچ جائے ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے یہاں تک کہ وہ چوبیسں کو پہنچ جائیں جب چوبیس پر ایک زائد ہو جائے تو اس میں ایک برس کی اونٹنی ہے اگر ایک برس کی اونٹنی نہ ملے تو دو برس کا ایک اونٹ یہاں تک کہ وہ پینتیس تک پہنچ جائیں اور جب پینتیس پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو اس میں دو سال کی اونٹنی ہوگی یہاں تک کہ وہ پنتالیس تک پہنچ جائیں اور جب پنتالیس پر ایک کا اضافہ ہو تو اس میں تین برس کی اونٹنی ہوگی جو کہ اونٹ کی جفتی کے قابل یہاں تک کہ ساٹھ کو پہنچ جائیں اور جب ساٹھ پر ایک کا اضافہ ہو تو اس میں ایک جذعہ ہوگا (یعنی چار سال کی اونٹنی جو پانچویں سال میں شروع ہو ) یہاں تک کہ وہ پچھتر کو پہنچ جائیں اور جب پچھتر سے ایک زائد ہو تو اسمیں دو سال کی دو اونٹنیاں ہوں گی یہاں تک کہ وہ نوے کو پہنچ جائیں اور جب نوے پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو اس میں تین سال کی دو جوان
اونٹنیاں ہونگی یہاں تک کہ وہ ایک سو بیسں کو پہنچ جائیں اور جب اس میں اضافہ ہو تو پھر ہر چالیس پر دو سال کی اونٹنی اور پچاس میں پر تین سال کی جوان اونٹنی اونٹ کی جفتی کے قابل ہو اور ہر تیسں گائیوں کے ریوڑ پر ایک نر یا مادہ جذعہ اور ہر چالیس گائیوں کے ریوڑ پر ایک دوندا: اور ہر چالیس بکریوں پر ایک بکری یہاں تک کہ وہ ایک سو بیس کو پہنچ جائیں اور جب ایک سو بیس پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو اس میں دو بکریاں یہاں تک کہ وہ دو سو تک پہنچ جائیں اور جب دوسو پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو تین بکریاں یہاں تک کہ تین سو تک پہنچ جائیں اور جب اس میں اضافہ ہو تو ہر سو پر ایک بکری اور صدقے میں بوڑھا کمزور لاغر عیب دار اور نہ ہی سانڈھ بکرا لیا جائے گا متفرق جانوروں کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اکھٹے جانوروں کو متفرق کیا نہیں کیا جائے گا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اکھٹے جانوروں کو متفرق کیا جائے گا زکوۃ کی ادائیگی کے اندیشے سے اور جن دو شر کا سے زکوۃ لی جائے گی تو وہ دونوں برابری پر مراجعت کریں گے پانچ تولے چاندی پر پانچ درہم زکوۃ ہو گی جب اس میں اضافہ ہوگا تو ہر چالیس درہم پر ایک درہم ادا کرنا ہوگا پانچ اوقے سے کم کوئی چیز نہیں ہوگی اور ہر چالیس دینار پر ایک دینار ہو گا صدقہ اور زکوۃ محمد اور اس کے اہل بیت کے لیے حلال نہیں یہ ہے جس سے ان کے دل پاک ہوتے ہیں یہ فقیر مومنوں میں اور فی سبیل اللہ میں ہوگی اور نہیں ہے غلام میں کھیتی میں اور نہ زراعت کے مزدورں میں کچھ بھی جب کہ اس کا صدقہ عشر کی صورت میں نکال دیا گیا ہو اور نہیں ہے مسلمان کے غلام میں اور نہ اس کی گھوڑی میں کوئی چیز قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی مومن کو ناحق قتل کرنا میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا والدین کی نافرمانی، پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا جادو کی تعلیم لینا یا دینا سود خوری اور یتیم کا مال کھانا ہو گا ۔ بلا شبہ عمرہ حج اصغر ہوتا ہے، قرآن کو صرف پاک شخص ہی چھو سکتا ہے املاک سے پہلے طلاق نہیں اور نہ ہی آزاد کرنے کا استحقاق ہوتا ہے جب تک خرید نہ لیا جائے تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جبکہ اس کے کندھوں پر کوئی چیز نہ ہو۔ اور جو کوئی کسی مومن کو ظالمانہ انداز میں قتل کر دیتا ہے تو اس سے قصاص لیا جائے گا الا یہ کہ منقول کے وارث راضی ہو جائیں ایک جان کی دیت سو اونٹ ہے ناک جڑ سے کاٹ دیا جائے اس پر دیت ہے زبان پر دیت ہے دو ہونٹوں پر دیت ہے خصیتین پر دیت ہے آلہ تناسل پر دیت ہے سینے پر دیت ہے دو آنکھوں پر دیت ہے ایک ٹانگ پر نصف دیت ہے جو زخم دماغ تک پہنچے ثلث دیت ہے جو زخم پیٹ پر پہنچے اس میں ثلث دیت ہے اور جس زخم سے ہڈی سرک جائے اس پر پندرہ اونٹ، ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی پر دس اونٹ ہر دانت پر پانچ اونٹ ہڈی کھول دینے والے زخم پر پانچ اونٹ مرد کو عورت کے بدے قتل کیا جائے گا اور سونا رکھنے والوں پر ہزار دینار ہوں گے مامومه: دماغ تک پہنچے والا زخم جا ئفہ: پیٹ تک پہنچے والا منقلہ: جس زخم سے ہڈی سرک جائے، موضحہ جو زخم ہڈی کو ظاہر کر دے ۔ اس کو ابو حاتم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور سلیمان بن داؤد وہ ہے جو خولانی ثقہ اور اہل دمشق سے ہے جبکہ سلیمان بن داؤد یمامی کچھ بھی نہیں ہے یہ دونوں زہری سے روایت کرتے ہیں۔ نسائی نے اسے روایت نہیں کیا ہے۔
تحقیق و تخریج:
[حديث اسناد ضعيف جدا۔ ابن حبان: 793، حاكم: 395/1]
فوائد:
➊ رسائل و خطوط اور ایسے مسودے ارسال کرنا جس میں احادیث و آیات ہوں درست ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ قرآن وحدیث پر مبنی مواد کو کسی کے ہاتھ دے کر بھیجا جائے ۔ آج کل ڈاک خانوں میں کچھ سسٹم اس طرح کا ہے اور پیکینگ اس طرح کی ہے کہ پیک مواد کا علم نہیں ہوتا بسا اوقات آیات اور احادیث بلا امتیاز نیچے رکھ دی جاتی ہیں اس صورت میں مقدس مواد کو ارسال کرنے سے بچنا چاہیے۔ یعنی پارسل ، رجسٹری لیٹر کی صورت میں چیز کے نیچے گرنے کا امکان ہوتا ہے۔
➋ سفیر و سفارت کا کام شرعاً جائز ہے۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نامہ بہت سارے احکامات حقوق واجبات، عبادات، اخلاقیات ، معاشیات ، حسن معاشرت، عدل و انصاف تربیات، ترغیبات احترازات، فصاحت و بلاغت، تفصیل و مجمل، جنایات و قصاص کا نایاب مرقع ہے۔
➍ جسم کے ہر عضو کی الگ الگ دیت حدیث میں مقرر ہے۔ سونے والے پر سونے کے اعتبار سے دیت ہوگی اور وہ ایک ہزار دینار ہے۔ یعنی جان کی دیت پانچ اشیاء میں سے جو بھی حاضر کر دے وہ دیت شمار ہوگی اور قبول کی جائے گی ۔
① سو اونٹ ② ایک ہزار دینار ③ دو سو گائے ④ دو ہزار بکریاں ⑤ بارہ ہزار درہم ۔
➎ منقلہ وہ زخم ہوتا ہے جس سے ہڈی اپنی اصلی جگہ سے حرکت کر جائے اور آگے پیچھے منتقل ہو جائے۔ اس میں 15 اونٹ
دیت ہیں۔
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فِي حَدِيثٍ: ( (أَلَا إِنَّ دِيَّةَ الْخَطَاشِبُهُ الْعَمَدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ، وَالْعَصَاءَ مِائَةَ مِنَ الْإِبِلِ، فِيهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا)) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنِّسَائِيُّ، وَابْنُ مَاجَةَ
عقبہ بن اوس، عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص مارا جائے خطا سے شبہ عمد کے طور پر کوڑے یا لکڑی سے تو اس کی دیت سو اونٹنیاں ہیں چالیس ان میں گا بھن ہوں رکھی گئی۔
تحقیق و تخریج:
حدیث حسن ہے۔
[ابو داؤد: 4547، نسائي: 41/8، ابن ماجة: 2627، ابن حبان: 1526 ، بيهقي: 28/8 ، دار قطني: 78]
فوائد:
➊ قتل کی ایک قسم خطا ہے۔ قتل خطایہ ہے کہ آدمی اس صورت میں قتل کیا گیا کہ جس کا معاملہ صاف نہ تھا۔ قاتل کا پتہ نہ چل سکا یا ایسی حالت میں گزرا جبکہ لوگ تیر اندازی کر رہے تھے یا ایک دوسرے کو مار رہے تھے نہ قاتل کا پتہ چلا نہ اس کے
بارے میں معلومات ملیں تو یہ قتل خطا میں شامل ہے۔
➋ قتل خطا میں بھی دیت ہے اور وہ سو اونٹ ہے۔
➌ سو اونٹوں میں سے چالیس کا حاملہ ہونا ضروری ہے۔
یحیی بن حمزہ سلیمان بن داؤد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ مجھے زہری نے بتایا اس نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کیا اس نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل یمن کی طرف خط لکھا اس میں وراثت سنن اور دیات کے بارے میں تحریر کیا خط دے کر عمرو بن حزم کو بھیجا، وہ خط یمن کے باشندوں کے سامنے پڑھا گیا اس خط کی عبارت یہ تھی ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ محمد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے شرحبيل بن عبد کلال، حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کی طرف جو کہ ذی رعین، معافر اور ہمدان کے قبیل سے ہیں اما بعد: تمہارا نمائندہ واپس آگیا اور تم نے مال غنیمیت سے اللہ کا خمس دیا اور جو اللہ نے مومنوں پر زمین میں عشر مقرر کیا جسے بارش سیراب کرے یا بہتانی پانی سیراب کرے یا وہ بارانی ہو تو اس میں عشر ہے جب غلہ پانچ وسق تک پہنچ جائے اور جو کھینچ کر یا رہٹ سے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر ہے جبکہ وہ پانچ وسق کو پہنچ جائے ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے یہاں تک کہ وہ چوبیسں کو پہنچ جائیں جب چوبیس پر ایک زائد ہو جائے تو اس میں ایک برس کی اونٹنی ہے اگر ایک برس کی اونٹنی نہ ملے تو دو برس کا ایک اونٹ یہاں تک کہ وہ پینتیس تک پہنچ جائیں اور جب پینتیس پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو اس میں دو سال کی اونٹنی ہوگی یہاں تک کہ وہ پنتالیس تک پہنچ جائیں اور جب پنتالیس پر ایک کا اضافہ ہو تو اس میں تین برس کی اونٹنی ہوگی جو کہ اونٹ کی جفتی کے قابل یہاں تک کہ ساٹھ کو پہنچ جائیں اور جب ساٹھ پر ایک کا اضافہ ہو تو اس میں ایک جذعہ ہوگا (یعنی چار سال کی اونٹنی جو پانچویں سال میں شروع ہو ) یہاں تک کہ وہ پچھتر کو پہنچ جائیں اور جب پچھتر سے ایک زائد ہو تو اسمیں دو سال کی دو اونٹنیاں ہوں گی یہاں تک کہ وہ نوے کو پہنچ جائیں اور جب نوے پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو اس میں تین سال کی دو جوان
اونٹنیاں ہونگی یہاں تک کہ وہ ایک سو بیسں کو پہنچ جائیں اور جب اس میں اضافہ ہو تو پھر ہر چالیس پر دو سال کی اونٹنی اور پچاس میں پر تین سال کی جوان اونٹنی اونٹ کی جفتی کے قابل ہو اور ہر تیسں گائیوں کے ریوڑ پر ایک نر یا مادہ جذعہ اور ہر چالیس گائیوں کے ریوڑ پر ایک دوندا: اور ہر چالیس بکریوں پر ایک بکری یہاں تک کہ وہ ایک سو بیس کو پہنچ جائیں اور جب ایک سو بیس پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو اس میں دو بکریاں یہاں تک کہ وہ دو سو تک پہنچ جائیں اور جب دوسو پر ایک کا اضافہ ہو جائے تو تین بکریاں یہاں تک کہ تین سو تک پہنچ جائیں اور جب اس میں اضافہ ہو تو ہر سو پر ایک بکری اور صدقے میں بوڑھا کمزور لاغر عیب دار اور نہ ہی سانڈھ بکرا لیا جائے گا متفرق جانوروں کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اکھٹے جانوروں کو متفرق کیا نہیں کیا جائے گا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اکھٹے جانوروں کو متفرق کیا جائے گا زکوۃ کی ادائیگی کے اندیشے سے اور جن دو شر کا سے زکوۃ لی جائے گی تو وہ دونوں برابری پر مراجعت کریں گے پانچ تولے چاندی پر پانچ درہم زکوۃ ہو گی جب اس میں اضافہ ہوگا تو ہر چالیس درہم پر ایک درہم ادا کرنا ہوگا پانچ اوقے سے کم کوئی چیز نہیں ہوگی اور ہر چالیس دینار پر ایک دینار ہو گا صدقہ اور زکوۃ محمد اور اس کے اہل بیت کے لیے حلال نہیں یہ ہے جس سے ان کے دل پاک ہوتے ہیں یہ فقیر مومنوں میں اور فی سبیل اللہ میں ہوگی اور نہیں ہے غلام میں کھیتی میں اور نہ زراعت کے مزدورں میں کچھ بھی جب کہ اس کا صدقہ عشر کی صورت میں نکال دیا گیا ہو اور نہیں ہے مسلمان کے غلام میں اور نہ اس کی گھوڑی میں کوئی چیز قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی مومن کو ناحق قتل کرنا میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا والدین کی نافرمانی، پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا جادو کی تعلیم لینا یا دینا سود خوری اور یتیم کا مال کھانا ہو گا ۔ بلا شبہ عمرہ حج اصغر ہوتا ہے، قرآن کو صرف پاک شخص ہی چھو سکتا ہے املاک سے پہلے طلاق نہیں اور نہ ہی آزاد کرنے کا استحقاق ہوتا ہے جب تک خرید نہ لیا جائے تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جبکہ اس کے کندھوں پر کوئی چیز نہ ہو۔ اور جو کوئی کسی مومن کو ظالمانہ انداز میں قتل کر دیتا ہے تو اس سے قصاص لیا جائے گا الا یہ کہ منقول کے وارث راضی ہو جائیں ایک جان کی دیت سو اونٹ ہے ناک جڑ سے کاٹ دیا جائے اس پر دیت ہے زبان پر دیت ہے دو ہونٹوں پر دیت ہے خصیتین پر دیت ہے آلہ تناسل پر دیت ہے سینے پر دیت ہے دو آنکھوں پر دیت ہے ایک ٹانگ پر نصف دیت ہے جو زخم دماغ تک پہنچے ثلث دیت ہے جو زخم پیٹ پر پہنچے اس میں ثلث دیت ہے اور جس زخم سے ہڈی سرک جائے اس پر پندرہ اونٹ، ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی پر دس اونٹ ہر دانت پر پانچ اونٹ ہڈی کھول دینے والے زخم پر پانچ اونٹ مرد کو عورت کے بدے قتل کیا جائے گا اور سونا رکھنے والوں پر ہزار دینار ہوں گے مامومه: دماغ تک پہنچے والا زخم جا ئفہ: پیٹ تک پہنچے والا منقلہ: جس زخم سے ہڈی سرک جائے، موضحہ جو زخم ہڈی کو ظاہر کر دے ۔ اس کو ابو حاتم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور سلیمان بن داؤد وہ ہے جو خولانی ثقہ اور اہل دمشق سے ہے جبکہ سلیمان بن داؤد یمامی کچھ بھی نہیں ہے یہ دونوں زہری سے روایت کرتے ہیں۔ نسائی نے اسے روایت نہیں کیا ہے۔
تحقیق و تخریج:
[حديث اسناد ضعيف جدا۔ ابن حبان: 793، حاكم: 395/1]
فوائد:
➊ رسائل و خطوط اور ایسے مسودے ارسال کرنا جس میں احادیث و آیات ہوں درست ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ قرآن وحدیث پر مبنی مواد کو کسی کے ہاتھ دے کر بھیجا جائے ۔ آج کل ڈاک خانوں میں کچھ سسٹم اس طرح کا ہے اور پیکینگ اس طرح کی ہے کہ پیک مواد کا علم نہیں ہوتا بسا اوقات آیات اور احادیث بلا امتیاز نیچے رکھ دی جاتی ہیں اس صورت میں مقدس مواد کو ارسال کرنے سے بچنا چاہیے۔ یعنی پارسل ، رجسٹری لیٹر کی صورت میں چیز کے نیچے گرنے کا امکان ہوتا ہے۔
➋ سفیر و سفارت کا کام شرعاً جائز ہے۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نامہ بہت سارے احکامات حقوق واجبات، عبادات، اخلاقیات ، معاشیات ، حسن معاشرت، عدل و انصاف تربیات، ترغیبات احترازات، فصاحت و بلاغت، تفصیل و مجمل، جنایات و قصاص کا نایاب مرقع ہے۔
➍ جسم کے ہر عضو کی الگ الگ دیت حدیث میں مقرر ہے۔ سونے والے پر سونے کے اعتبار سے دیت ہوگی اور وہ ایک ہزار دینار ہے۔ یعنی جان کی دیت پانچ اشیاء میں سے جو بھی حاضر کر دے وہ دیت شمار ہوگی اور قبول کی جائے گی ۔
① سو اونٹ ② ایک ہزار دینار ③ دو سو گائے ④ دو ہزار بکریاں ⑤ بارہ ہزار درہم ۔
➎ منقلہ وہ زخم ہوتا ہے جس سے ہڈی اپنی اصلی جگہ سے حرکت کر جائے اور آگے پیچھے منتقل ہو جائے۔ اس میں 15 اونٹ
دیت ہیں۔
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فِي حَدِيثٍ: ( (أَلَا إِنَّ دِيَّةَ الْخَطَاشِبُهُ الْعَمَدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ، وَالْعَصَاءَ مِائَةَ مِنَ الْإِبِلِ، فِيهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا)) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنِّسَائِيُّ، وَابْنُ مَاجَةَ
عقبہ بن اوس، عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص مارا جائے خطا سے شبہ عمد کے طور پر کوڑے یا لکڑی سے تو اس کی دیت سو اونٹنیاں ہیں چالیس ان میں گا بھن ہوں رکھی گئی۔
تحقیق و تخریج:
حدیث حسن ہے۔
[ابو داؤد: 4547، نسائي: 41/8، ابن ماجة: 2627، ابن حبان: 1526 ، بيهقي: 28/8 ، دار قطني: 78]
فوائد:
➊ قتل کی ایک قسم خطا ہے۔ قتل خطایہ ہے کہ آدمی اس صورت میں قتل کیا گیا کہ جس کا معاملہ صاف نہ تھا۔ قاتل کا پتہ نہ چل سکا یا ایسی حالت میں گزرا جبکہ لوگ تیر اندازی کر رہے تھے یا ایک دوسرے کو مار رہے تھے نہ قاتل کا پتہ چلا نہ اس کے
بارے میں معلومات ملیں تو یہ قتل خطا میں شامل ہے۔
➋ قتل خطا میں بھی دیت ہے اور وہ سو اونٹ ہے۔
➌ سو اونٹوں میں سے چالیس کا حاملہ ہونا ضروری ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]