کیا فرض نماز میں قنوت کرنا خلاف سنت ہے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن أنس رضى الله عنه ، قال: (ما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقنت فى صلاة الغداة حتى فارق الدنيا )
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ہمیشہ دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ دنیا کو چھوڑ گئے ۔“ اس روایت کی اسناد میں ابوجعفر الرازی مذکور ہے جس کی ایک سے زائد محدثین نے توثیق کی امام نسائی نے کہا کہ یہ قوی نہیں ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث ضعیف ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل: 3/ 162 ، الدارقطنی: 39/2 – ابوجعفر الرازی کا نام عیسی ابن ابی عیسی بات کا سچا لیکن کمزور حافظے والا تھا ۔
فوائد:
➊ اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے لیکن قنوت کرنا سنت کے خلاف نہیں ہے ۔ دیگر روایات میں آپ سے بارہا دفعہ قنوت ثابت ہے مصائب و تکالیف کے رفع اور طلب نصرت کے لیے یہ بہترین طریقہ دعا ہے ۔ نہ منسوخ ہے نہ مؤکدہ ہے یہ رکوع کے بعد ہوتی ہے امام و مقتدی ہاتھ اٹھاتے ہیں امام پڑھتا جاتا ہے اور مقتدی آمین کہتے ہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء