وعن ابن عباس رضي الله عنهما ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (أمرت أن أسجد على سبع ، ولا أكفت الشعر ولا الثياب: الجبهة ، والأنف، واليدين والركبتين والقدمين )
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، نہ ہی میں بال پکڑتا اور نہ ہی کپڑے پکڑتا ہوں اور وہ سات اعضاء یہ ہیں: پیشانی ، ناک ، دونوں ہاتھ ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔“
لفظ مسلم اور یہ حدیث متفق علیہ ہے ۔
تحقيق وتخريج: بخاری: 812 ، مسلم: 490
فوائد:
➊ سات اعضائے جسمانی پر سجدہ کرنا ضروری ہے اگر ان میں سے کسی کو غفلت کی وجہ سے سجدہ میں شامل نہ کیا جائے تو سجدہ درست نہیں ہوتا بالفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں کہ سجدہ سات اعضائے جسمانی کی یکبار سعی کا نام ہے ۔ وہ ہیں
(1) پیشانی
(2) ناک
(3) دو ہاتھ
(5، 4) دو گھٹنے
(7، 6) دو قدم
پیشانی میں ناک شامل ہے ۔
➋ صرف پیشانی کو زمین پر لگانا ، ناک اٹھائے رکھنا یا سجدہ میں پیچھے سے پاؤں اٹھا لینا یا ہاتھ اٹھا لینا درست نہیں ہے ۔
➌ دورانِ نماز کپڑے سمیٹنا بال سنوارنا درست نہیں ہے ۔ اس پر قیاس کرتے ہوئے بےجا حرکات ، تصنع کی خارش ، دائیں بائیں جسم کے جھکاؤ میں تسلسل اور اوپر نیچے آنکھوں کا گھمانا وغیرہ نماز کے سکون کے خلاف ہے ۔
وعن البراء رضى الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (إذا سجدت فضع كفيك وارفع مرفقيك )
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، نہ ہی میں بال پکڑتا اور نہ ہی کپڑے پکڑتا ہوں اور وہ سات اعضاء یہ ہیں: پیشانی ، ناک ، دونوں ہاتھ ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔“
لفظ مسلم اور یہ حدیث متفق علیہ ہے ۔
تحقيق وتخريج: بخاری: 812 ، مسلم: 490
فوائد:
➊ سات اعضائے جسمانی پر سجدہ کرنا ضروری ہے اگر ان میں سے کسی کو غفلت کی وجہ سے سجدہ میں شامل نہ کیا جائے تو سجدہ درست نہیں ہوتا بالفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں کہ سجدہ سات اعضائے جسمانی کی یکبار سعی کا نام ہے ۔ وہ ہیں
(1) پیشانی
(2) ناک
(3) دو ہاتھ
(5، 4) دو گھٹنے
(7، 6) دو قدم
پیشانی میں ناک شامل ہے ۔
➋ صرف پیشانی کو زمین پر لگانا ، ناک اٹھائے رکھنا یا سجدہ میں پیچھے سے پاؤں اٹھا لینا یا ہاتھ اٹھا لینا درست نہیں ہے ۔
➌ دورانِ نماز کپڑے سمیٹنا بال سنوارنا درست نہیں ہے ۔ اس پر قیاس کرتے ہوئے بےجا حرکات ، تصنع کی خارش ، دائیں بائیں جسم کے جھکاؤ میں تسلسل اور اوپر نیچے آنکھوں کا گھمانا وغیرہ نماز کے سکون کے خلاف ہے ۔
وعن البراء رضى الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (إذا سجدت فضع كفيك وارفع مرفقيك )
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]