روزوں کی قضا میں تاخیر کا بیان
ماخوذ: اردو شرح عمدۃ الاحکام من کلام خیر الانام، ترجمہ: حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ السَّادِسُ: عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ ” كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ ، فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إلَّا فِي شَعْبَانَ ” .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے ذِمہ رمضان کے کچھ روزے ہوا کرتے تھے تو میں شعبان کے سوا کسی مہینے میں ان کی قضائی نہ دے پاتی تھی۔
(190) صحيح البخارى كتاب الصوم ، باب متى يقضى قضاء ر مضان ، ح: 1950 – صحیح مسلم ، کتاب الصيام ، باب قضاء ر مضان في شعبان ، ح: 1146 ۔
شرح الحدیث:
اس حدیث میں رمضان کے روزوں کی قضا میں تاخیر کا بیان ہے اور ان کی قضا کی ادائیگی کا وقت وسیع ہے، جب بھی فراغت ہو دی جا سکتی ہے۔ البتہ شعبان سے مؤخر نہ کیا جائے کہ دوسرا رمضان ہی آپہنچے۔ [شرح عمدة الأحكام لابن دقيق العيد: 227/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: