امام جو لوگوں کو تراویح بہت کم قرآنی آیات پڑھاتا ہے اس کا حکم؟
سوال : ایک مسجد کا امام لوگوں کو صلاۃِ تراویح پڑھاتا ہے اور ہر رکعت میں پورا صفحہ یعنی تقریباً 15 آیتیں پڑھتا ہے۔ اس پر بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ بڑی لمبی قرأت کرتا ہے اور بعض لوگ اس کے برعکس قرأت مختصر کرنے کی شکایت کرتے ہیں۔ صلاۃِ تراویح میں سنتِ قرأت کیا ہے ؟ کیا اس سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حد متعین ہے، جس سے یہ معلوم ہو کہ کون سی قرأت لمبی اور کون سی مختصر ہے ؟
جواب : حدیثِ صحیح سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیرِ رمضان دونوں میں رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، لیکن قرأت اور ارکانِ صلاۃ خوب لمبی کرتے تھے یہاں تک کہ ایک مرتبہ آپ نے نہایت اطمینان اور ترتیل کے ساتھ ایک ہی رکعت میں پانچ پارے پڑھے۔
اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کو یا اس سے کچھ پہلے یا کچھ بعد بیدار ہوتے تھے اور طلوعِ صبحِ صادق کے قریب تک صلاۃ میں مشغول رہتے اور تقریباً پانچ گھنٹے میں تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ قرأت اور ارکانِ صلاۃ کو لمبا کر تے تھے۔ اور یہ ثابت ہے کہ جب عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کو صلاۃِ تراویح باجماعت پر اکٹھا کیا تو امام ایک رکعت میں تقریباً تیس آیتیں یعنی 4 یا 5 صفحہ کے قریب پڑھتے تھے۔ اس طرح وہ آٹھ رکعتوں میں سورہ بقرہ پڑھ لیتے تھے۔
’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: