وعن ابن أبى أو فى رضي الله عنهما أن رجلا قال: يا رسول الله ، علمني شيئا يجزئني عن القرآن ؛قال: (قل سبحان الله والحمد لله ، ولا إله إلا الله والله أكبر )
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی چیز سکھلا دیجیے جو میرے لیے قرآن کی جگہ کفایت کر جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر کہہ لیا کرو۔
ابن جارود نے اس روایت کو المنتقی میں نقل کیا ہے ۔
تحقيق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل: 4/ 353 ، ابوداؤد: 832 ، نسائی: 2/ 143 ، ابن حبان: 473 ، الدارقطني: 1/ 313 ۔ 314 ، مستدرك حاكم: 1/ 241 ، ترمذی: 301 امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے ۔ حاکم نے اس حدیث کو امام بخاری کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے اور حدیث میں وَلَا حَولَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ کا اضافہ بھی کیا ہے ۔
فوائد:
➊ قرآن نہ پڑھنے والا ان پڑھ آدمی سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اكبر یہ کلمات پڑھ لے تو قرآن سے کفایت کر جاتے ہیں ۔
➋ ان پڑھ آدمی کو کچھ نہ کچھ سیکھ لینا چاہیے ۔ سیکھنے کا مطالبہ انسان اپنے استاد سے کر سکتا ہے شرمانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی چیز سکھلا دیجیے جو میرے لیے قرآن کی جگہ کفایت کر جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر کہہ لیا کرو۔
ابن جارود نے اس روایت کو المنتقی میں نقل کیا ہے ۔
تحقيق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل: 4/ 353 ، ابوداؤد: 832 ، نسائی: 2/ 143 ، ابن حبان: 473 ، الدارقطني: 1/ 313 ۔ 314 ، مستدرك حاكم: 1/ 241 ، ترمذی: 301 امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے ۔ حاکم نے اس حدیث کو امام بخاری کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے اور حدیث میں وَلَا حَولَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ کا اضافہ بھی کیا ہے ۔
فوائد:
➊ قرآن نہ پڑھنے والا ان پڑھ آدمی سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اكبر یہ کلمات پڑھ لے تو قرآن سے کفایت کر جاتے ہیں ۔
➋ ان پڑھ آدمی کو کچھ نہ کچھ سیکھ لینا چاہیے ۔ سیکھنے کا مطالبہ انسان اپنے استاد سے کر سکتا ہے شرمانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]