وعن جابر بن سمرة أن رجلا سأل النبي صلی اللہ علیہ وسلم: أنتوضأ من لحوم الغنم؟ قال: ( (إن شئت فتوضأ وإن شئت فلا تتوضأ )) فقال: توضأ من لحوم الإبل؟ قال: ( (نعم، فتوضأ من لحوم الإبل ، قال: أصلي فى مرابض الغنم؟ قال: ( (نعم)) قال: أصلي فى مبارك الإبل؟ قال ( (لا )) [أخرجه مسلم]
جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ، کیا ہم بکری کے گوشت کے استعمال سے وضو کیا کریں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ”چاہو تو وضو کر لیا کرو اور چاہو وضو نہ کرو اس نے پوچھا کیا میں اونٹ کے گوشت کے استعمال سے وضو کیا کروں آپ نے فرمایا ہاں اونٹ کے گوشت کے استعمال سے وضو کیا کر اس نے کہا: میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ فرمایا: ”ہاں حرج نہیں“ اس نے کہا کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ فرمایا: نہیں ۔ مسلم
تحقیق و تخریج: مسلم: 360
فوائد:
➊ بکری بھیٹر مرغی وغیرہ کے گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا البتہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کے بارے میں کافی اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضو کرنا چاہیے ۔
➋ بکریوں کے باڑے میں نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے اس کے برعکس اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ دیو قامت جانور کے بدکنے سے نمازی نقصان اٹھا سکتا ہے ۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سائل کے سوال کا جواب صرف سر ہلا کر ہاں نہیں میں دیا جا سکتا ہے ۔ جیسا کہ ہمارے امتحانوں کے بعض سوالات معروضی ہوتے ہیں جن کا جواب تفصیلی کی بجائے اختیاری ہوتا ہے جو ”ہاں / نہیں“ کے الفاظ سے دیا جاتا ہے ۔
جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ، کیا ہم بکری کے گوشت کے استعمال سے وضو کیا کریں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ”چاہو تو وضو کر لیا کرو اور چاہو وضو نہ کرو اس نے پوچھا کیا میں اونٹ کے گوشت کے استعمال سے وضو کیا کروں آپ نے فرمایا ہاں اونٹ کے گوشت کے استعمال سے وضو کیا کر اس نے کہا: میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ فرمایا: ”ہاں حرج نہیں“ اس نے کہا کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ فرمایا: نہیں ۔ مسلم
تحقیق و تخریج: مسلم: 360
فوائد:
➊ بکری بھیٹر مرغی وغیرہ کے گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا البتہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کے بارے میں کافی اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضو کرنا چاہیے ۔
➋ بکریوں کے باڑے میں نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے اس کے برعکس اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ دیو قامت جانور کے بدکنے سے نمازی نقصان اٹھا سکتا ہے ۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سائل کے سوال کا جواب صرف سر ہلا کر ہاں نہیں میں دیا جا سکتا ہے ۔ جیسا کہ ہمارے امتحانوں کے بعض سوالات معروضی ہوتے ہیں جن کا جواب تفصیلی کی بجائے اختیاری ہوتا ہے جو ”ہاں / نہیں“ کے الفاظ سے دیا جاتا ہے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]