جس برتن میں کتا منہ ڈالے اس کو سات مرتبہ دھونا
وعنه من رواية محمد بن سيرين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: طهور إناء أحدكم إذا ولغ فيه الكلب أن يغسله سبع مرات أولاهن بالتراب [أخرجه مسلم]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے محمد بن سیرین سے روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی ایک کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ اس کو سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ مٹی سے صاف کرے ۔“ [مسلم]
تحقیق و تخریج: مسلم: 279
وفي رواية على بن مسهر عند مسلم عن الأعمش، عن أبى رزين اسمه مسعود بن مالك الأسدي الكوفي وأبي صالح، عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ولغ الكلب فى إناء أحدكم فليرقه ثم ليغسله سبع مرات
علی بن مسہر کی روایت میں مسلم کے نزدیک اعمش سے اور اس نے ابو رزین سے (جس کا نام مسعود بن مالک اسدی کوفی ہے) اور اس نے ابو صالح سے اس نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کتا تم میں سے کسی ایک کے برتن میں منہ ڈال دے تو وہ اسے انڈیل دے پھر اسے سات مرتبہ دھوئے ۔“
تحقيق و تخریج: ابو داؤد میں سبع مرات کی جگہ سبع مرار کے الفاظ ہیں ۔
فوائد:
➊ جس برتن میں کتا منہ ڈالے راجح قول یہی ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھویا جائے ایک مرتبہ مٹی کے ساتھ اور دیگر چھ بار پانی سے ۔
➋ کتا پلید اور حرام جانور ہے اس کی زبان میں نہایت خطرناک جراثیم ہوتے ہیں جو اگر انسان کے جسم میں منتقل ہو جائیں تو کینسر جیسی مہلک بیماری لاحق ہو جانے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔
➌ کتے کو برتنوں کے قریب نہیں آنے دینا چاہیے ۔ یورپی تہذیب کو پسند نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ وہ اپنے کتوں کے بوسے لیتے اور ان کے ناز نخرے برداشت کرتے ہیں ۔ ایک برتن میں ہی کھاتے اور کھلاتے ہیں ۔ وہ برتن بھی پلید اور اس میں جو کچھ ہے وہ بھی نجس ہے جو وہ کھاتے ہیں وہ بھی پلید ہے ۔
➍ آج کل کے صابن اور کیمیکل وہ صفائی نہیں دکھاتے وہ جراثیم نہیں مار سکتے جو کہ پاک مٹی صفایا کرتی ہے ۔ مٹی پاک ہے جو کہ بعض دفعہ بطور تیمم وضو کا بدل بھی بنتی ہے ۔
وروى الترمذي من حديث المعتمر بن سليمان عن أيوب، عن محمد بن سيرين عن أبى هريرة أن النبى صلی اللہ علیہ وسلم قال: يغسل الإ ناء إذا ولغ فيه الكلب سبع مرات أو لا هن أو أخراهن بالتراب وإذا ولعت فيه الهرة عسل مرة)) [وَصَحْحَهُ التَّرْمَذِيُّ وَقَدْ أُخْتُلِفَ فِي رَفْعِهِ]
ترمذی نے معتمر بن سلیمان سے حدیث روایت کی اس نے ایوب سے اس نے محمد بن سیرین سے اس نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”برتن سات مرتبہ دھویا جائے گا جبکہ اس میں کتا منہ ڈال دے پہلی یا آخری مرتبہ مٹی سے جب اس میں بلی منہ ڈالتی ہے تو وہ ایک مرتبہ دھویا جائے گا ۔“
ترمذی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور اس حدیث کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: