وعن أبى سعيد الخدري رضى الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال : إنما الماء من الماء
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”بے شک پانی ، پانی سے ہے ۔“ یعنی اخراج مادہ منویہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے ۔ [مسلم]
تحقیق و تخریج : مسلم : 343، البخاری : 180
وعن أنس ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ماء الرجل غليظ أبيض ، وماء المرأة رقيق أصفر ، فأيهما سبق كان الشبه
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”آدمی کا پانی گھاڑا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے ، ان دو میں سے جو بھی سبقت لے جائے بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے ۔ [ نسائي]
تحقیق و تخریج : مسلم : 311 ، نسائی : 1/ 112،115 ۔
وعن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال : إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها فقد وجب الغسل
ابوهریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :” جب آدمی اپنی بیوی کے چاروں شانوں کے درمیان بیٹھ جاتا ہے اور طاقت استعمال کرتا ہے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔ “ [متفق عليه]
تحقیق و تخریج بخاری 291 ، مسلم 348
وفي روايته لمسلم : وان لم ينزل
مسلم کی ایک روایت میں ہے : ”اگرچہ مادہ منویہ کا انزال نہ ہی ہوا ہو ۔ “
تحقیق و تخریج مسلم : 348 ۔
وَفِي رَوَايَةِ الْبَيْهَقِيّ :إِذَا الْتَقَى الْخَتَانَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسُلُ ، أَنْزَلَ أَولَم يُنزِلُ
بیہقی کی ایک روایت میں ہے ”جب دو ختنے آپس میں مل جاتے ہیں تو غسل واجب ہو جاتا ہے ، انزال ہوا ہو یا نہ ہوا ہو ۔“
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔ بیهقی : 1/ 163 ، بیہقی میں حدیث کے الفاظ یہ ہیں : إِذَا الْتَقَى الْحَتانُ الْخَتَانَ وَجَبَ الْعُسْلُ جب ختنے سے ختنہ ملتا ہے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔
فوائد :
➊ احتلام سے منی خارج ہو تو تب بھی غسل واجب ہو جاتا ہے جماع سے منی خارج ہو یا نہ ہو پھر بھی غسل واجب ہو جاتا ہے اس میں سبھی کا اجماع ہے ۔
➋ شروع اسلام میں احتلام سے اور جماع سے بصورت خروج منی غسل واجب تھا بعد میں احتلام والا حکم وہی رہا لیکن جماع میں کچھ تبدیلی یوں ہوئی کہ منی خارج ہو یا نہ ہو دونوں مخصوص اعضاء کے صرف ملاپ سے غسل واجب ہو جائے گا ، احتلام سے مراد خروج منی ہے جو کہ بالغ ہونے کی علامت ہے ۔
➌ تصریحات کنایہ تشبیہات ایجاز تمثیلات اور دیگر اصولِ بلاغہ کو قرآن و حدیث میں بلند مقام حاصل ہے ۔ جیسے اذھان ، ویسے انداز حدیث نے عورت کی چار شاخوں کی طرف اشارہ کیا جن سے مراد دو بازو اور دو ٹانگیں ہیں پاؤں اور دو ران یا دو ران اور پنڈلیاں بھی مراد ہو سکتی ہیں پھر فرمایا ”اس نے کوشش کی“ یہ کنایہ ہے جماع کی طرف جو کہ ایک مہذب انداز ہے ۔
➍ دونوں اطراف سے جب منی نکلتی ہے تو مسابقت کی صفت بھی پائی جاتی ہے مرد کی منی پہلے رحم میں جائے تو مرد کی مشابہت رکھتا ہے ورنہ عورت کی ۔ دونوں برابر ہوں تو مشابہت مرد عورت دونوں کی ہو سکتی ہے ۔
➎ ختان یہ ختن کی تنثنیہ ہے ختن کا معنی کاٹنا ہوتا ہے کیونکہ بچے کی شرمگاہ کا حثوِ زائد کاٹا جاتا ہے اس لیے اس کو ختنہ کہتے ہیں ۔ یہ عمل صرف بچوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔ بچیوں کے ساتھ خاص نہیں ہے البتہ بعض دفعہ ان کے ساتھ بھی کاٹنے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے ختان سے مراد دونوں شرمگاہیں ہیں ختن عورت کی طرف سے رشتہ پر بھی بولا جاتا ہے جیسے سسر، سالہ ، داماد وغیرہ ۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”بے شک پانی ، پانی سے ہے ۔“ یعنی اخراج مادہ منویہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے ۔ [مسلم]
تحقیق و تخریج : مسلم : 343، البخاری : 180
وعن أنس ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ماء الرجل غليظ أبيض ، وماء المرأة رقيق أصفر ، فأيهما سبق كان الشبه
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”آدمی کا پانی گھاڑا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے ، ان دو میں سے جو بھی سبقت لے جائے بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے ۔ [ نسائي]
تحقیق و تخریج : مسلم : 311 ، نسائی : 1/ 112،115 ۔
وعن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال : إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها فقد وجب الغسل
ابوهریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :” جب آدمی اپنی بیوی کے چاروں شانوں کے درمیان بیٹھ جاتا ہے اور طاقت استعمال کرتا ہے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔ “ [متفق عليه]
تحقیق و تخریج بخاری 291 ، مسلم 348
وفي روايته لمسلم : وان لم ينزل
مسلم کی ایک روایت میں ہے : ”اگرچہ مادہ منویہ کا انزال نہ ہی ہوا ہو ۔ “
تحقیق و تخریج مسلم : 348 ۔
وَفِي رَوَايَةِ الْبَيْهَقِيّ :إِذَا الْتَقَى الْخَتَانَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسُلُ ، أَنْزَلَ أَولَم يُنزِلُ
بیہقی کی ایک روایت میں ہے ”جب دو ختنے آپس میں مل جاتے ہیں تو غسل واجب ہو جاتا ہے ، انزال ہوا ہو یا نہ ہوا ہو ۔“
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔ بیهقی : 1/ 163 ، بیہقی میں حدیث کے الفاظ یہ ہیں : إِذَا الْتَقَى الْحَتانُ الْخَتَانَ وَجَبَ الْعُسْلُ جب ختنے سے ختنہ ملتا ہے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔
فوائد :
➊ احتلام سے منی خارج ہو تو تب بھی غسل واجب ہو جاتا ہے جماع سے منی خارج ہو یا نہ ہو پھر بھی غسل واجب ہو جاتا ہے اس میں سبھی کا اجماع ہے ۔
➋ شروع اسلام میں احتلام سے اور جماع سے بصورت خروج منی غسل واجب تھا بعد میں احتلام والا حکم وہی رہا لیکن جماع میں کچھ تبدیلی یوں ہوئی کہ منی خارج ہو یا نہ ہو دونوں مخصوص اعضاء کے صرف ملاپ سے غسل واجب ہو جائے گا ، احتلام سے مراد خروج منی ہے جو کہ بالغ ہونے کی علامت ہے ۔
➌ تصریحات کنایہ تشبیہات ایجاز تمثیلات اور دیگر اصولِ بلاغہ کو قرآن و حدیث میں بلند مقام حاصل ہے ۔ جیسے اذھان ، ویسے انداز حدیث نے عورت کی چار شاخوں کی طرف اشارہ کیا جن سے مراد دو بازو اور دو ٹانگیں ہیں پاؤں اور دو ران یا دو ران اور پنڈلیاں بھی مراد ہو سکتی ہیں پھر فرمایا ”اس نے کوشش کی“ یہ کنایہ ہے جماع کی طرف جو کہ ایک مہذب انداز ہے ۔
➍ دونوں اطراف سے جب منی نکلتی ہے تو مسابقت کی صفت بھی پائی جاتی ہے مرد کی منی پہلے رحم میں جائے تو مرد کی مشابہت رکھتا ہے ورنہ عورت کی ۔ دونوں برابر ہوں تو مشابہت مرد عورت دونوں کی ہو سکتی ہے ۔
➎ ختان یہ ختن کی تنثنیہ ہے ختن کا معنی کاٹنا ہوتا ہے کیونکہ بچے کی شرمگاہ کا حثوِ زائد کاٹا جاتا ہے اس لیے اس کو ختنہ کہتے ہیں ۔ یہ عمل صرف بچوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔ بچیوں کے ساتھ خاص نہیں ہے البتہ بعض دفعہ ان کے ساتھ بھی کاٹنے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے ختان سے مراد دونوں شرمگاہیں ہیں ختن عورت کی طرف سے رشتہ پر بھی بولا جاتا ہے جیسے سسر، سالہ ، داماد وغیرہ ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]