ایک دوسرے سے بغض و عداوت رکھنے والے کی معافی
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

288۔ کیا بغض و عداوت رکھنے والے کی معافی ہے ؟
جواب :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
« تفتح أبواب الجنة يوم الإثنين ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال: أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا، أنظروا هذين حتى يصطلحاه »
”جنت کے دروازے سوموار اور جمعرات کے دن کھولے جاتے ہیں، پھر ہر اس شخص کو معاف کیا جاتا ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے اس آدمی کے جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، پھر کہا جاتا ہے ان دونوں کو مہلت دو، حتی کہ آپس میں صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو، حتی کہ باہم صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتی کے باہم صلح کر لیں۔“ [مسند أحمد 400/2 رقم الحديث 9188، صحيح مسلم 1987/4 رقم الحديث 2565، سنن أبى داود 279/4 رقم الحديث 4916، البخاري فى الأدب المفرد ص: 148 رقم الحديث 411]
مفہوم حدیث یہ ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے مطیع و فرماں بردار بندوں کو معاف کرتے ہیں اور ان سب کو اپنی درگزر میں شامل کرتے ہیں، مگر وہ لوگ اس سے محروم رہتے ہیں، جن کے درمیان خصومت اور نزاع شدت پکڑ جائے، جب تک وہ آپس میں صلح کر کے پہلے جیسا برتاؤ شروع نہیں کر دیتے، ان کی معافی کو موخر ہی رکھا جاتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل