سوال : ایک آدمی نے رمضان کے ایام میں ایک صبح کو کھیل کی مشق کے دوران سخت تکان سے دوچار ہو کر پانی پی لیا، پھر اپنا صوم پورا کیا۔ کیا اس کا صوم جائز ہو گا یا نہیں ؟
جواب : (1) یہ ورزشی کھیل فرض عین نہیں ہیں کہ ان کی وجہ سے ارکانِ اسلام کو چھوڑ دیا جائے۔ لہٰذا کھلاری کو جب معلوم ہو کہ اس سے تھکاوٹ پیدا ہو گی تو اس پر ضروری ہے کہ وہ کھیل کو بند کر دے اور اس کی وجہ سے اپنے آپ کو نہ تھکائے۔ اس تکان کی وجہ سے اس کے لئے صوم چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ الا یہ کہ ایسی حالت کو پہنچ جائے جس سے اس کی موت کا اندیشہ ہو، ایسی صورت میں اسے بیمار کے حکم میں شامل کر دیا جائے گا۔ بہرحال اس پر اس کی کوتاہی کی وجہ سے توبہ کرنا ضروری ہے۔ اور پانی پی کر جو صوم فاسد کیا ہے اس کی قضا میں جلد ی کرنا ضروری ہے۔
(2) جو شخص رمضان میں صوم چھوڑ دے اس پر فوری طور پر قضا کرنا لازمی ہے۔ بغیر کسی عذر کے اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر بغیر کسی عذر کے قضا کو اتنا مؤخر کر دے کہ دوسرا رمضان شروع ہو جائے تو اس پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی ضروری ہے۔ جو ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔
’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “
جواب : (1) یہ ورزشی کھیل فرض عین نہیں ہیں کہ ان کی وجہ سے ارکانِ اسلام کو چھوڑ دیا جائے۔ لہٰذا کھلاری کو جب معلوم ہو کہ اس سے تھکاوٹ پیدا ہو گی تو اس پر ضروری ہے کہ وہ کھیل کو بند کر دے اور اس کی وجہ سے اپنے آپ کو نہ تھکائے۔ اس تکان کی وجہ سے اس کے لئے صوم چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ الا یہ کہ ایسی حالت کو پہنچ جائے جس سے اس کی موت کا اندیشہ ہو، ایسی صورت میں اسے بیمار کے حکم میں شامل کر دیا جائے گا۔ بہرحال اس پر اس کی کوتاہی کی وجہ سے توبہ کرنا ضروری ہے۔ اور پانی پی کر جو صوم فاسد کیا ہے اس کی قضا میں جلد ی کرنا ضروری ہے۔
(2) جو شخص رمضان میں صوم چھوڑ دے اس پر فوری طور پر قضا کرنا لازمی ہے۔ بغیر کسی عذر کے اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر بغیر کسی عذر کے قضا کو اتنا مؤخر کر دے کہ دوسرا رمضان شروع ہو جائے تو اس پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی ضروری ہے۔ جو ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔
’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “