یہودی عالم نے عبد المطلب سے کہا آپ کے ایک نتھنے میں نبوت دوسرے میں بادشاہت ہے
بیہقی کہتے ہیں، ہمیں حدیث بیان کی ابو عبداللہ حافظ نے بطور املاء کے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی ابوجعفر محمد بن محمد بن عبد اللہ بغدادی نے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی ہاشم بن مرثد طبرانی نے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی یعقوب بن محمد زہری نے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی عبدالعزیز بن عمران نے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی عبداللہ بن جعفر نے، ان کو ابن عون نے، ان کو مسور بن مخرمہ نے، ان کو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے، وہ کہتے ہیں کہ عبد المطلب نے کہا کہ میں سردی کے موسم میں سفر کر کے یمن پہنچا اور میں ایک یہودی عالم کے پاس اترا۔ چنانچہ کتاب زبور کے ماننے والے ایک آدمی نے مجھ سے کہا، اے عبدالمطلب کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیں گے کہ میں آپ کے جسم کو دیکھوں۔ میں نے کہا کہ آپ دیکھ لیجئے سوائے شرم گاہ کے حصہ کے۔
کہتے ہیں کہ اس نے میرے ناک کے ایک نتھنے کو کھول کر دیکھا، پھر دوسرے کو دیکھا۔ پھر اس نے کہا کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ اس کے ایک میں بادشاہت ہے اور دوسرے میں نبوت ہے اور میں یہ چیزیں نتھنوں میں دیکھ رہا ہوں۔ تو یہ کیسے ہو گا ؟ میں نے کہا کہ میں تو نہیں جانتا۔ پھر اس نے پوچھا کہ تیری شاعتہ ہے (تابعدار، فرمانبردار) یعنی بیوی ہے ؟ میں نے اس سے پوچھا کہ شاعتہ سے کیا مراد ہے، اس نے بتایا کہ زوجہ۔ میں نے جواب دیا کہ آج کل تو نہیں ہے۔ اس نے کہا جس وقت آپ واپس وہاں جائیں تو بنو زہرہ میں شادی کر لینا۔ چنانچہ عبد المطلب مکہ واپس لوٹ گئے اور انہوں نے ہالہ بنت وہب بن عبد مناف سے شادی کر لی اور اس سے دو بچے پیدا ہوئے، حمزہ اور صفیہ۔ اور عبداللہ بن عبدالمطلب نے شادی کی آمنہ بنت وہب ہے۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنم دیا اور جب عبداللہ بن عبدالمطلب نے آمنہ بنت وہب سے شادی کی تو قریش نے کہا کہ عبداللہ اپنے والد پر گئے ہیں (یعنی جو طلب کرتے ہیں کامیاب ہوتے ہیں۔ اور تحقیق کہا گیا کہ یہ عورت قبیلہ خثعم سے تھی)۔

تحقیق الحدیث :

اسناد موضوع۔

[اخرجه البيهقي فى دلائل النبوة 98/1 رقم : 24]
[والحاكم فى المستدرك : 606/2 حديث رقم 4176]
[من طريق أبى جعفر محمد بن عبدالله البغدادي والطبراني فى الكبير : 137/3 حديث رقم 2917۔]
[من طريق على ابن أحمد الحوزي الواسطى قال : حدثنا يعقوب بن محمد الزهري۔۔۔۔۔۔ به، وابو بكر الشافعي فى الغيلانات : 254/1 حديث رقم 229]
[من طريق محمد بن يونس ……… به، و أبو نعيم فى دلائل النبوة : 85/1 حديث رقم 71]
[من طريق يعقوب بن محمد بن عيسى۔۔۔۔۔ به، و ابن سيد النساس فى عيون الأثر 85/1]
[من طريق يعقوب بن محمد بن عيسى ………….، وابن الجوزي فى المنتظم : 191/1]
[من طريق يعقوب………… به، كلاهما يعقوب، محمد بن يونس عن عبدالعزيز بن عمران ……….. به، هيشمي المجمع 231٫8]
میں کہتے ہیں اس کو طبرانی نے روایت کیا ہے۔ اس میں عبدالعزیز بن عمران راوی متروک ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے