یونانی فلسفے کے اثرات اور امام غزالی کی تنقید

یونانی فلسفے کی ابتدا

یونانی فلسفے کی بنیاد سقراط، افلاطون، اور ارسطو نے رکھی۔ ارسطو نہ صرف فلسفی تھا بلکہ سکندر اعظم کا اتالیق بھی رہا۔ سکندر نے ارسطو کی تحقیقات پر خطیر رقم خرچ کی، اور ارسطو کے افکار کو اپنے مفتوحہ علاقوں میں پھیلایا۔ اس طرح، ارسطو کے خیالات علمی حلقوں میں مسلّمات کے طور پر مقبول ہوئے۔

مسلم دنیا میں یونانی فلسفے کا داخلہ

عباسی خلیفہ مامون کے دور میں یونانی فلسفے کے تراجم کا آغاز ہوا، جس میں خاص طور پر ارسطو کی تصانیف عربی میں منتقل کی گئیں۔ منطق، طبیعیات، اور ریاضیات جیسے شعبے مسلمانوں کے لیے مفید تھے، مگر الٰہیات اور مابعد الطبیعیات کے مباحث، جو یونانی دیومالائی عقائد سے متاثر تھے، اسلام کے لیے غیر ضروری اور غیر موزوں تھے۔

مسلمان فلاسفہ نے ان مباحث کو حقیقت کے طور پر اپنایا، جس سے ان کا رویہ قرآن و سنت کے برخلاف ہوگیا۔ یعقوب کندی، فارابی، اور ابن سینا جیسے فلسفی یونانی فلسفے کے نمایاں وکیل بنے اور ارسطو کو اعلیٰ علمی مقام عطا کیا، حالانکہ ارسطو کے خیالات سماوی ادیان سے متصادم تھے۔

اسلامی فلاسفہ کا یونانی فلسفے سے اثر

الکندی:

کندی نے ارسطو کے فلسفے سے متاثر ہوکر عقل کو الٰہی تحفہ سمجھا۔ انہوں نے عقل کے چار مدارج بیان کیے اور کہا کہ فلسفیانہ سوچ کے ذریعے ابدی سچائیاں جانی جا سکتی ہیں۔

ابوبکر رازی:

رازی تمام یونانی فلسفیوں سے متاثر تھے۔ ان کے خیالات آزاد خیالی کی انتہا پر پہنچے اور مذہب کو غیر اہم سمجھا۔

فارابی:

فارابی نے اسلامی نو افلاطونیت کی بنیاد رکھی اور فلسفے اور مذہب کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنے کی کوشش کی۔ ان کے نظریات میں عقل فعال اور وحی کو فلسفیانہ طور پر ہم معنی قرار دیا گیا۔

ابن سینا:

ابن سینا نے فلسفے کو مذہب پر فوقیت دی اور پیغمبروں کو فلسفیانہ معیار پر جانچنے کی کوشش کی۔ ان کے نظریات میں حشر اجساد کا انکار اور قیامت کے روز انسانوں کے اٹھائے جانے کو غیر عقلی قرار دینا شامل تھا۔

فلسفے کے خلاف امام غزالی کا مؤقف

مسلمانوں کو یونانی فلسفے کے اثرات سے بچانے کے لیے امام غزالی نے فلسفے کی تنقید کی بنیاد رکھی:

  • انہوں نے فلسفہ کی بنیادوں پر تنقید کرتے ہوئے ثابت کیا کہ یونانی الٰہیات اور اسلامی عقائد میں تضاد ہے۔
  • غزالی نے اپنی مشہور تصنیف "تہافت الفلاسفہ” میں فلسفیوں کے افکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
  • انہوں نے فلسفے کے اس بنیادی نظریے کو چیلنج کیا کہ علت و معلول کا تعلق لازمی ہے اور خدا کے جزئیات سے بے خبر ہونے کا دعویٰ باطل ہے۔

فلسفے پر امام غزالی کا اثر

غزالی نے فلسفے کے خیالی طلسم کو توڑ دیا اور مسلمانوں کو دوبارہ اسلامی بنیادوں کی طرف لوٹنے کی دعوت دی۔ ان کی تصانیف نے فلسفے کے خطرناک اثرات کو محدود کر دیا، اور بعد کے علماء نے ان کی رہنمائی میں فلسفے کی گمراہیوں کو بے نقاب کیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے