یوم عرفہ کی طرح، یوم النحر اور 12 ذوالحجہ کے خطبات بھی مسنون ہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

امام حج کے لیے مستحب ہے کہ وہ یوم النحر کو خطبہ دے
➊ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
خطبنا النبى صلى الله عليه وسلم يوم النحر
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (10 ذوالحجہ ) کو خطبہ دیا ۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا لوگو! معلوم ہے کہ یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم بولے ہاں ضرور ایسا ہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ مہینہ کون سا ہے؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرتبہ بھی خاموش ہو گئے اور ہمیں خیال ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟ ہم بولے کیوں نہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ شہر کون سا ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح خاموش ہو گئے کہ ہم نے سمجھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ حرمت کا شہر نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ضرور ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے اس دن کی حرمت ، اس مہینے اور اس شہر میں ہے تا آنکہ تم اپنے رب سے جا ملو……۔“
[بخاري: 1741 ، كتاب الحج: باب الخطبة أيام منٰى ، مسلم: 1679]
➋ حضرت ہرماس بن زیاد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عید الاضحٰی کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عضباء اونٹنی پر (بیٹھے ہوئے) خطبہ دے رہے تھے۔
[حسن: صحيح ابو داود: 1721 ، أحمد: 12 – 213 – الفتح الرباني ، ابو داود: 1954]
اور ایامِ تشریق کے درمیان میں بھی
➊ ابو نجیح بنو بکر کے دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا:
رأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يبخـطـب بين أوسط أيام التشريق
”ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایام تشریق کے درمیانی دن (یعنی 12 ذوالحجہ کو ) خطبہ دیتے ہوئے دیکھا“ اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پاس تھے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ خطبہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منٰی میں ارشاد فرمایا۔
[صحيح: صحيح ابو داود: 1720 ، كتاب المناسك: باب أى يوم يخطب بمني؟ ابو داود: 1952]
➋ ابو نضرہ کی روایت میں ایام تشریق کے درمیانی دن کا خطبہ ان الفاظ میں مروی ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو ! خبردار تمہارا رب ایک ہے اور بلاشبہ تمہارا باپ ایک ہے۔ خبردار کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت ہے اور نہ کسی سرخ کو کالے پر اور نہ کسی کالے کو سرخ پر کوئی تفوق و برتری حاصل ہے مگر صرف تقوی کے ساتھ ۔ کیا میں نے تبلیغ کر دی ہے؟ صحابہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ کر دی ہے ۔“
[أحمد: 411/5]
یہ احادیث اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایامِ تشریق کے درمیانی دن میں بھی منٰی میں خطبہ مسنون ہے۔
[مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: نيل الأوطار: 441/3 ، الأم: 327/2 ، شرح المهذب: 226/8 ، المغنى: 319/5 ، الكافى: ص/ 171 ، هداية السالك: 120/4 ، كشاف القناع: 511/2 ، تحفة الفقهاء: 660/1 ، الهداية: 142/1]
معلوم ہوا کہ دوران حج تین خطبے مشروع ہیں:
➊ عرفہ کے دن (9 ذوالحجہ )
➋ نحر کے دن (10 ذوالحجہ )
➌ ایام تشریق کے وسط میں (12 ذوالحجہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1