الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَلِقَائِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ
” ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کے رسولوں پر اور اللہ سے ملاقات کرنے پر ایمان لاؤ، نیز آخرت میں زندہ ہو کر اٹھنے پر یقین رکھو۔ “ [صحيح بخاري /التفسير : 4777 ]
فوائد :
آخرت کی حقانیت اور صداقت ثابت کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو حکم دیا کہ وہ حلفیہ طور پر اس کا اعلان کریں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
”منکرین کہتے ہیں۔ کیا بات ہے ہم پر قیامت نہیں آ رہی ؟ آپ فرمائیں : قسم ہے میرے رب کی ! وہ تم پر آ کر رہے گی۔ “ [السباء : 3]
لفظ آخرت میں بہت جامعیت ہے اس کا اطلاق بہت سے عقائد کے مجموعے پر ہوتا ہے۔ عقائد کے اس مجموعے کو تسلیم کرنا، آخرت پر ایمان اور ان کے بغیر آخرت کو ماننا کھلا کفر ہے۔
❀ دنیا کا موجودہ نظام ابدی نہیں ہے بلکہ یہ صرف ہماری آزمائش کے لئے ہے اللہ جب چاہے گا اسے درہم برہم کر دے گا۔
❀ انسان اس دنیا میں آزاد پیدا نہیں ہو ا بلکہ وہ ایک ذمہ دار کی حیثیت سے اپنے تمام عقائد و نظریات اور اخلاق و اعمال کے لئے اللہ کے سامنے جوابدہ ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ اس دنیا کے خاتمہ کے ساتھ ہی ایک دوسرا عالم برپا کرے گا۔ اس میں تمام انسانوں کو زندہ کر کے ان سے حساب لیا جائے اور حساب کے مطابق انہیں بدلہ دیا جائے گا۔
❀ وہاں کامیابی یا ناکامی کا اصل معیار دنیا کی خوشحالی یا تنگدستی نہیں بلکہ کامیاب وہ جو اللہ کے فیصلے میں کامیاب ہو گا۔ پھر کامیاب لوگ جنت میں اور ناکام لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہو گا۔