یقین اور ایمان کی حقیقت: غیب کی گواہی
تمام مسلمانوں کی طرح میرا ایمان اپنے رب کی ربوبیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر شعوری اور مستحکم ہے۔ اس یقین کی بنیاد نشانیوں اور مشاہدات پر ہے، لیکن اسے کسی سائنسی آلہ یا مقداری پیمائش سے ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ خدا کی حقیقت کو کسی تھیورم یا سائنسی تجربے کے ذریعے لیبارٹری میں دوبارہ پیدا نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس سے ہمارے ایمان پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
اندھا اعتقاد کا تصور عام طور پر ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے، مگر خدا پر ہمارا یقین، چاہے وہ ارتقا یا دیگر فکری مسائل سے مصالحت نہ رکھے، اس یقین میں کوئی کمی نہیں لاتا۔ ماضی میں فتنہ خلق القرآن ہو یا دیگر فلسفیانہ مباحث، حیات بعد الموت کا یقین ہو یا ملائکہ اور آسمانوں کا ذکر، ہمارا ایمان اس طرح مضبوط ہے جیسے یہ سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو۔
یہ ایمان کسی منطقی دلیل یا سائنسی ثبوت کی محتاج نہیں۔ یہ سمعنا و اطعنا پر مبنی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور آپ کی صداقت کی گواہی دیتا ہے۔ اگر الوہیت کو لیبارٹری میں ثابت کیا جا سکتا تو غیب کا تصور ختم ہو جاتا۔
یہ ایمان حق کی گواہی ہے، اور یہ یقین اندھا اعتقاد نہیں بلکہ تمام بصیرتوں کی بنیاد ہے۔