اعتراضات کا پس منظر
ہندوستان میں اشاعتِ اسلام پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں، وہ عمومی طور پر وہی ہیں جو دنیا کے دیگر حصوں میں اسلام کے پھیلاؤ کے حوالے سے کیے جاتے ہیں۔ خاص طور پر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسلام کی ترویج تلوار کے زور پر کی گئی۔ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے اس اعتراض کی حقیقت کو عمدگی سے واضح کیا ہے:
"اسلام پر خونریزی کا الزام اس وقت لگایا گیا جب مسلمانوں کی تلوار زنگ آلود ہو چکی تھی، اور یورپ کی تلوار بے گناہوں کے خون سے سرخ ہو رہی تھی۔”
(مودودی، الجہاد فی الاسلام، ص: 2، مکتبہ معارف، اعظم گڑھ)
اسلام کے پھیلاؤ کی حقیقت
- اسلام کی بڑھتی مقبولیت: تاریخ گواہ ہے کہ اسلام نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں اخلاق، انصاف، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پھیلا۔
- پروپیگنڈہ کا کردار: ہندو مفکر راجندر نرائن کے مطابق،
"اسلام پر جتنا پروپیگنڈہ ہوا، وہ اتنا ہی پھیلتا گیا۔”
(دعوت دہلی، 28 جولائی 2003ء، ص: 40)
اعتراض کرنے والے گروہ
- انگریز حکمران: انہوں نے اسلام کے خلاف منصوبہ بند پروپیگنڈے کے ذریعے عیسائیت کی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی۔
- ہندو قوم پرست: انگریزوں کے زیرِ اثر ہندو متعصب گروہوں نے بھی اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی، خصوصاً آزادی کے بعد ہندو مت کو غالب کرنے کے لیے۔
انگریزی مورخین کی تاریخی غلط بیانی
- ڈاکٹر ونسنٹ اے اسمتھ: انہوں نے اپنی "ہسٹری آف انڈیا” میں مسلمانوں کو متعصب اور جابر حکمرانوں کے طور پر پیش کیا۔
- الیٹ و ڈاؤس: ان کی کتاب "ہسٹری آف انڈیا” میں مسلمانوں کے کردار کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، جبکہ انگریزوں کی "مقدس جنگ” کو انصاف کی علامت بتایا گیا۔
(The History of India as told by its own Historians, H.M. Eliot Ed. by John Dowsan)
مستشرقین کی نیت
- جرجی زیدان، ایم اے ٹائیٹس، اور دیگر مستشرقین نے بھی مسلمانوں پر تہذیبی حملے کیے۔
- شبلی نعمانی کے مطابق، جرجی زیدان نے "تمدن اسلامی” میں مسلمانوں کی مدح سرائی کے پردے میں اسلام پر متعصبانہ حملے کیے۔
(شبلی، مقالات شبلی، ص: 133، مطبع معارف، اعظم گڑھ)
انگریزوں کی پروپیگنڈا پالیسی
- تاریخی اسناد کی کمی: انگریزی مورخین کی کتابوں میں اکثر تاریخی حقائق کو چھوڑ کر مقامی روایات کو بنیاد بنایا گیا، جو مشکوک اور غیر معتبر ہیں۔
- فرقہ واریت کا فروغ: انگریزوں نے "پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو” کی پالیسی کے تحت ہندو مسلم منافرت کو ہوا دی۔
اعتراضات کا رد: اسلامی حکمرانوں کی رواداری
- احترامِ مذہب: مسلمان حکمرانوں نے مندروں اور دیگر مذاہب کے مذہبی مقامات کا احترام کیا۔ الفسٹن نے اعتراف کیا کہ مسلمانوں نے ہندو مندروں کی حفاظت کی اور ان کی مالی مدد بھی کی۔
(الفسٹن، ہندوستان کی مختصر تاریخ) - محمد بن قاسم: سندھ میں انہوں نے غیر مسلموں کو مذہبی آزادی دی اور صرف جزیہ عائد کیا۔
(بزم تیموریہ، ج: 1)
انگریز مورخین کی سچائی پر مبنی تحریریں
- سر جادو ناتھ سرکار: اورنگزیب کی علمی دلچسپی، قرآن نویسی، اور فتاویٰ عالمگیری کی ترتیب ان کی مذہبی دیانت اور علمی بصیرت کی دلیل ہیں۔
(History of Aurangzib, Vol: 5) - کیمبرج ہسٹری: اس کتاب نے تسلیم کیا کہ مسلمان حکمرانوں کی حکومت میں ہندوؤں کو عبادت کی مکمل آزادی دی گئی۔
مستشرقین کی نیت پر علامہ اسد کا تجزیہ
"یورپین مستشرقین اسلام کے متعلق لکھتے وقت غیر معقول جانب داری کے مرتکب ہوتے ہیں، اور اسلام کی تصویر کو مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔”
(محمد اسد، اسلام دوراہے پر، ص: 46)
علماء کی علمی جدوجہد
- مولانا شبلی نعمانی: انہوں نے مستشرقین کے اعتراضات کو رد کرتے ہوئے "سیرت النبی” اور "حقوق الزمین” جیسی کتب تحریر کیں۔
- مولانا رحمت اللہ کیرانوی: ان کی تصانیف "اظہار الحق” اور "احسن الحدیث” نے عیسائی پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا۔
نتیجہ
ہندوستان میں اشاعتِ اسلام کو جبرو تشدد سے منسلک کرنا تاریخی طور پر بے بنیاد ہے۔ مسلمان حکمرانوں نے رواداری اور انصاف کے اصولوں پر حکومت کی، اور ان کے خلاف الزامات بیشتر انگریزوں اور متعصب مستشرقین کے پروپیگنڈے کا نتیجہ ہیں۔