ہم جنس پرستی فطری اصولوں کی خلاف ورزی اور نقصانات

ہم جنس پرستی کی تعریف

ہم جنس پرستی (Homosexuality) اس رجحان کو کہتے ہیں جس میں کوئی شخص، خواہ مرد ہو یا عورت، اپنی ہی جنس کے کسی فرد کی طرف جنسی کشش محسوس کرتا ہے اور اسی کے ذریعے اپنی شہوانی خواہش کی تکمیل چاہتا ہے۔ اردو میں اسے ہم جنسیت، ہم جنسی یا ہم جنس پرستی کہا جاتا ہے۔

مغرب میں ہم جنسیت کے فروغ کے اسباب

مغرب میں آزادی، مساوات اور بنیادی انسانی حقوق کے نام پر ایسی تحریکیں چلائی گئیں جنہوں نے روایتی سماجی اقدار کو چیلنج کیا۔ کہا گیا کہ ہر شخص آزاد پیدا ہوا ہے اور وہ اپنی مرضی کا مالک ہے، لہٰذا اس کے کسی عمل پر پابندی لگانا آزادی اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسی بنیاد پر ہم جنسیت کو ایک رویہ (Behavior) قرار دیا گیا اور اسے فلسفیانہ بنیادیں فراہم کی گئیں۔

ہم جنسیت اور نفسیاتی تحقیق

ابتداء میں ہم جنسیت کو نفسیاتی بیماری سمجھا جاتا تھا۔

  • 1952ء میں American Psychiatric Association نے اپنی کتاب Diagnostic and Statistical Manual of Mental Disorders (DSM) میں اسے ذہنی بیماریوں میں شامل کیا۔
  • 1973ء میں دباؤ کی وجہ سے اسے اس فہرست سے نکال دیا گیا۔
  • 1977ء میں World Health Organization (WHO) نے اپنی رپورٹ ICD-9 میں ہم جنسیت کو ذہنی بیماری تسلیم کیا، مگر 1990ء میں ICD-10 میں اسے بیماریوں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا۔
  • چین میں بھی یہی ہوا۔ Chinese Society of Psychiatry نے 1996ء میں ہم جنسیت کو نفسیاتی بیماری قرار دیا، لیکن 2001ء میں اس فیصلے کو بدل دیا گیا۔

یہ غالباً واحد بیماری تھی جس کے بارے میں طبی تحقیق کے بجائے ووٹنگ سے فیصلہ کیا گیا کہ آیا یہ بیماری ہے یا نہیں!

ہم جنس پرستی کے حامیوں کے دلائل اور ان کے جوابات

آزادی اور مساوات کا حق

کہا جاتا ہے کہ ہم جنس پرستی پر پابندی آزادی اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ہر سماج میں کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں جن کی پاسداری ضروری ہے۔

  • مثلاً کوئی شخص ننگا گھومنے کو اپنا حق سمجھے تو سماج اسے روکے گا۔ اسی طرح ہم جنسیت پر پابندی بھی ایک سماجی نظم کا حصہ ہے۔

باہمی رضا مندی کا جواز

یہ دلیل دی جاتی ہے کہ اگر دو بالغ افراد باہمی رضامندی سے تعلق قائم کریں تو اس میں کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، جیسے مرد و عورت کے درمیان باہمی رضامندی سے تعلق قابلِ گرفت نہیں۔

  • لیکن معاشرتی اصولوں کے مطابق ہر باہمی رضامندی والا عمل درست نہیں ہوتا، جیسے رشوت یا جہیز کا لین دین بھی فریقین کی مرضی سے ہوتا ہے، مگر پھر بھی قانوناً اور اخلاقاً ممنوع ہے۔

ہم جنسیت پیدائشی یا جینیاتی رجحان ہے؟

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم جنسیت پیدائشی ہوتی ہے اور یہ جینز (Genes) کے ذریعے طے ہوتی ہے۔

  • تاہم، جدید تحقیق نے اس نظریے کو غلط ثابت کر دیا ہے۔
  • اگر کسی شخص میں یہ رجحان بچپن سے ہو تو اسے بھی ایک پیدائشی بیماری سمجھ کر علاج کیا جانا چاہیے، جیسے کسی بچے کے جسمانی نقائص کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ہم جنسیت: فطرت کے خلاف بغاوت

فطرت نے ہر ذی روح کے اندر نر اور مادہ کی تقسیم رکھی ہے تاکہ نسل کا تسلسل برقرار رہے۔

  • انسانی جسمانی ساخت اور نفسیات کو اس طرح تخلیق کیا گیا ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کی طرف کشش محسوس کریں۔
  • ہم جنس پرستی اس فطری ترتیب کو چیلنج کرتی ہے، جو نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی نقصان کا بھی باعث بنتی ہے۔

ہم جنسیت سے خاندانی نظام پر اثرات

مرد اور عورت کے تعلق سے خاندان بنتا ہے، اولاد پیدا ہوتی ہے، سماجی ڈھانچہ تشکیل پاتا ہے اور تمدن پروان چڑھتا ہے۔

  • ہم جنسیت کا رجحان خاندانی نظام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، کیونکہ اس میں فطری طریقے سے خاندان کی تشکیل ممکن نہیں رہتی۔
  • جو لوگ ہم جنس پرستی کو فروغ دیتے ہیں، وہ دراصل خاندانی نظام کے خاتمے اور معاشرتی انتشار کا سبب بنتے ہیں۔

ہم جنسیت کے طبی نقصانات

ہم جنس پرستی کے نتیجے میں کئی خطرناک بیماریاں پھیلتی ہیں، جیسے:

  • بواسیر (Hemorrhoids)
  • مقعد کی چوٹ (Anorectal Trauma)
  • مقعد کا سرطان (Anal Cancer)
  • آتشک (Syphilis)
  • سوزاک (Gonorrhea)
  • ہیپاٹائٹس بی اور سی (Hepatitis B & C)
  • ایڈز (AIDS)

ہم جنسیت اور ایڈز

ایڈز (AIDS) ایک عالمی وبا ہے جس کی روک تھام کے لیے کوششیں جاری ہیں، مگر تحقیقات بتاتی ہیں کہ ہم جنس پرست مردوں میں ایڈز کے کیسز عام لوگوں کے مقابلے میں 13 گنا زیادہ ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنظیم UNAIDS کی 2013ء کی رپورٹ کے مطابق:

"اگرچہ دنیا میں HIV کے کیسز میں کمی آ رہی ہے، لیکن ہم جنس پرست مردوں میں اس کا پھیلاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، خاص طور پر ایشیائی ممالک میں، جہاں یہ وبا بڑی حد تک ہم جنس پرستی کی وجہ سے پھیلی ہے۔” (AIDS by the numbers, P6)

اسی لیے دنیا بھر میں ہم جنس پرست افراد کے خون کا عطیہ (Blood Donation) قبول نہیں کیا جاتا۔

نتیجہ

ہم جنسیت نہ صرف فطرت کے خلاف ہے بلکہ اس کے سنگین جسمانی، نفسیاتی اور سماجی نقصانات بھی ہیں۔ یہ خاندانی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے، صحت کے لیے خطرہ بنتی ہے اور سماجی انتشار کا سبب بنتی ہے۔ اس لیے اس غیر فطری عمل کی روک تھام ضروری ہے اور اس کے رجحان میں مبتلا افراد کا نفسیاتی و طبی علاج ہونا چاہیے، نہ کہ اسے فروغ دینے کے لیے قوانین بنائے جائیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1