گھوڑوں کی تربیت اور سدھائی کا فن
تحریر: مہران درگ

گھوڑوں کی تربیت اور نانا جان کے اصول

میرے نانا مرحوم کے پاس تین گھوڑے اور دو گھوڑیاں تھیں۔ وہ ہمیشہ انہیں اصطبل میں الگ الگ باندھتے تھے اور گھوڑوں کو سدھانے کے لیے ایک مخصوص طریقہ اپناتے تھے۔ جب گھوڑوں کو تربیت دی جاتی، تو وہ گھوڑیوں سے الگ کرکے میدان میں دوڑایا کرتے تھے، یہ تربیتی عرصہ چار ماہ کا ہوتا تھا۔

گھوڑوں کی تربیت کا طریقہ

نانا جان نئی نسل کے گھوڑوں کو گھوڑیوں سے الگ رکھتے تھے اور حتی الامکان اس بات کا اہتمام کرتے کہ ان کی نظر بھی ایک دوسرے پر نہ پڑے۔

جب گھوڑا بدکنے لگتا تو وہ اس کے منہ میں موجود لوہے کی میخوں والی سلاخ کو جھٹکا دیتے، جس سے گھوڑا دوبارہ اپنی تربیت پر دھیان دیتا۔

گھوڑے کی چالیں مخصوص ہوتی تھیں، جیسے تیزگام، رلا گام، اور چوباز گام۔

گھوڑے کی چوباز گام

چوباز گام میں گھوڑا اپنے چاروں پاؤں زمین پر مارتا ہے اور اس کی رفتار اتنی نرم اور ہموار ہوتی ہے کہ اگر کوئی اس کی پشت پر بیٹھ کر پانی کا گلاس رکھے، تو وہ گلاس گرنے یا ہلنے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ نانا جان کے مطابق، جب گھوڑا چوباز گام میں دوڑتا ہے، تو یوں لگتا ہے جیسے وہ زمین سے چند انچ اوپر اڑ رہا ہو۔

گھوڑے کی تربیت کا فلسفہ

نانا جان اکثر کہا کرتے تھے کہ جب کوئی کمیت نسل کا گھوڑا چوباز گام میں دوڑتا ہوا گزرے، تو کھڑے ہوکر اسے سلام کرنا چاہیے کیونکہ یہ شفاف سدھایا ہوا جفا کش گھوڑا ہوتا ہے۔ قیامت کے دن مومن ایسے گھوڑوں کی طرح پل صراط سے تیزی سے گزریں گے، ان کے ماتھے پر سجدے کی علامت ہوگی، اور ان کے وضو کیے ہوئے ہاتھ پاؤں روشن ہوں گے۔

تربیت کی اصولیت

نانا جان کے مطابق، گھوڑے کی تربیت میں سب سے اہم اصول یہ تھا کہ اسے جنس مخالف سے دور رکھا جائے، تاکہ اس کی مکمل یکسوئی برقرار رہے۔ اسی تناظر میں وہ جنید بغدادی کا واقعہ سناتے تھے کہ مرد و عورت کو ایک ساتھ تعلیم دینا مناسب نہیں، چاہے وہ سب سے مقدس مقام بیت اللہ میں کیوں نہ ہو۔

جدید تربیت اور معاشرتی مسائل

آج کے دور میں نانا جان کے یہ اصول اور تربیتی طریقے بہت معنی رکھتے ہیں۔ مخلوط تعلیم کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل اور معاشرتی برائیوں پر بات کرتے ہوئے وہ کہتے تھے کہ یہ ایک کمزور تربیت کا نتیجہ ہے۔ نوجوان نسل کو صحیح تربیت اور ماحول فراہم نہ کرنے کی وجہ سے معاشرتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

خلاصہ

گھوڑے کی تربیت کا عمل صرف جسمانی نہیں بلکہ نفسیاتی بھی ہوتا ہے۔ جیسے گھوڑے کو یکسوئی اور علیحدگی میں تربیت دی جاتی ہے، اسی طرح انسانی عقل اور نفسیات بھی نیوٹریل ماحول میں مکمل انصاف مانگتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!