وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ عَ قَالَ: ( (لَو أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنِ فَحَذَفَتَهُ بِحَصَاةٍ، فَفَقَاتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ جُنَاحٌ ))
ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "اگر کوئی شخص تجھے یعنی تیرے گھر بغیر اجازت جھانکے اور تو نے اسے کنکری ماری جس سے اس کی آنکھ پھوٹ گئی تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں۔ ”
تحقيق وتخریج:
[بخاري: 6902، مسلم: 141]
وَفِي رِوَايَةٍ: ( (مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يَفْقَؤُوا عَيْنَهُ )) – اللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ
ایک روایت میں ہے کہ جو کسی کے گھر ان کی اجازت کے بغیر جھانکتا ہے ان کے لیے جائز ہے کہ اس کی
آنکھ پھوڑ دیں۔ لفظ مسلم کے ہیں۔
تحقيق وتخريج:
[مسلم: 2158]
(وَفِي لَفْظ) عِندَ ابْنِ حِبَّانَ: ( (مَنِ اطَّلَعَ إِلَى دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَوُوا عَيْنَهُ، فَلَا دِيَّةً وَلَا قِصَاصُ ))
ابن حبان کے نزدیک یہ ہے ”جس نے کسی قوم کے گھر ان کی اجازت کے بغیر جھانکا نہ اس پر دیت ہے اور نہ ہی قصاص ۔ “
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 2/ 385، نسائي: 8/ 61 ، ابن حبان: 5972، بيهقي: 8/ 338]
وَفِي حَدِيثٍ أَنَسِ بْنِ مَالِكَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عِندَ مُسْلِمٍ: أَنَّ رَجُلًا نَظَرَ فِي بَعْضِ حُجْرٍ النَّبِيِّ ، فَقَامَ إِلَيْهِ بِمِشْقَصٍ بِمِشْقَصٍ أَو بِمَشَاقِصَ) فَكَأَنِي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ مَن يَخْتِلُهُ لِيَطْعَنَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
مسلم شریف میں انس بن مالک سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے اندر جھانکا آپ ایک چوڑے پھل کا تیر لے کر کھڑے ہوئے یا بہت سے تیر لے کر کھڑے ہوئے تھے گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ اسے غفلت میں مارنا چاہتے ہیں۔ متفق علیہ
تحقيق وتخريج:
[بخاري: 2900، مسلم: 2157]
فوائد:
➊ کسی کے گھر کی دیوار کی دراڑ سے جھانکنا جرم ہے۔
➋ جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی جائے تو اس پر دیت نہیں ہے۔
➌ گھر کی چار دیواری پردہ ہے۔
➍ گھر کی دیواریں دروازے ، ونڈ وز بنانا گھر کے پردے کے لیے عمدہ ہے دیواروں کو پختہ بنیادوں پر بنانا چاہیے تا کہ کوئی
دراز و سراغ باقی نہ رہے۔
➎ اپنے گھر کی حفاظت کرنا اور اہل خانہ کو ہر طرح کا تحفظ دینا ضروری ہے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ جس گھر کی چار دیواری نہ ہو اس گھر کی طرف کوئی جھانک لے تو جھانکنے والا گناہگار نہ ہوگا ۔ اس صورت میں جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی تو دیت دینا ہوگی۔ کیونکہ غلطی اس کی ہے جس نے دیوار و پردے کا اہتمام نہیں کیا۔
ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "اگر کوئی شخص تجھے یعنی تیرے گھر بغیر اجازت جھانکے اور تو نے اسے کنکری ماری جس سے اس کی آنکھ پھوٹ گئی تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں۔ ”
تحقيق وتخریج:
[بخاري: 6902، مسلم: 141]
وَفِي رِوَايَةٍ: ( (مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يَفْقَؤُوا عَيْنَهُ )) – اللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ
ایک روایت میں ہے کہ جو کسی کے گھر ان کی اجازت کے بغیر جھانکتا ہے ان کے لیے جائز ہے کہ اس کی
آنکھ پھوڑ دیں۔ لفظ مسلم کے ہیں۔
تحقيق وتخريج:
[مسلم: 2158]
(وَفِي لَفْظ) عِندَ ابْنِ حِبَّانَ: ( (مَنِ اطَّلَعَ إِلَى دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَوُوا عَيْنَهُ، فَلَا دِيَّةً وَلَا قِصَاصُ ))
ابن حبان کے نزدیک یہ ہے ”جس نے کسی قوم کے گھر ان کی اجازت کے بغیر جھانکا نہ اس پر دیت ہے اور نہ ہی قصاص ۔ “
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 2/ 385، نسائي: 8/ 61 ، ابن حبان: 5972، بيهقي: 8/ 338]
وَفِي حَدِيثٍ أَنَسِ بْنِ مَالِكَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عِندَ مُسْلِمٍ: أَنَّ رَجُلًا نَظَرَ فِي بَعْضِ حُجْرٍ النَّبِيِّ ، فَقَامَ إِلَيْهِ بِمِشْقَصٍ بِمِشْقَصٍ أَو بِمَشَاقِصَ) فَكَأَنِي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ مَن يَخْتِلُهُ لِيَطْعَنَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
مسلم شریف میں انس بن مالک سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے اندر جھانکا آپ ایک چوڑے پھل کا تیر لے کر کھڑے ہوئے یا بہت سے تیر لے کر کھڑے ہوئے تھے گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ اسے غفلت میں مارنا چاہتے ہیں۔ متفق علیہ
تحقيق وتخريج:
[بخاري: 2900، مسلم: 2157]
فوائد:
➊ کسی کے گھر کی دیوار کی دراڑ سے جھانکنا جرم ہے۔
➋ جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی جائے تو اس پر دیت نہیں ہے۔
➌ گھر کی چار دیواری پردہ ہے۔
➍ گھر کی دیواریں دروازے ، ونڈ وز بنانا گھر کے پردے کے لیے عمدہ ہے دیواروں کو پختہ بنیادوں پر بنانا چاہیے تا کہ کوئی
دراز و سراغ باقی نہ رہے۔
➎ اپنے گھر کی حفاظت کرنا اور اہل خانہ کو ہر طرح کا تحفظ دینا ضروری ہے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ جس گھر کی چار دیواری نہ ہو اس گھر کی طرف کوئی جھانک لے تو جھانکنے والا گناہگار نہ ہوگا ۔ اس صورت میں جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی تو دیت دینا ہوگی۔ کیونکہ غلطی اس کی ہے جس نے دیوار و پردے کا اہتمام نہیں کیا۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]