گروی رکھی چیز سے فائدہ اٹھانے کے شرعی اصول
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

رہن لینے والے کاگروی میں رکھی گئی چیز سے فائدہ اٹھانا
اگر رہن ایسی چیز ہو جو کسی اہتمام اور خرچ کی محتاج نہ ہو، جیسے کوئی سامان، زمین، گھر وغیرہ، اور یہ اس ادھار کے بدلے نہ رکھی گئی ہو جو بطور قرض لیا تھا (بلکہ کسی دوسرے معاملے کے بدلے میں رکھی گئی ہو) تو ایسی صورت میں رہن لینے والے کے لیے گروی رکھوانے والے کی اجازت کے بغیر اس میں کھیتی کر کے یا اسے کرائے پر دے کر اس سے فائدہ اٹھاناجائز نہیں، کیونکہ یہ اس کی ملکیت ہے، لہٰذا اس میں ہونے والی نشوونما بھی راہن (گروی رکھوانے والے) کا حق ہے، اگر راہن مرتہن (رہن لینے والے) کو اس زمین سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دے اور یہ قرض اس ادھار کے بدلے نہ ہو جو اس نے اس سے بطور قرض لیا تھا تو مرتہن کے لیے اس سے فائدہ اٹھاتا، جب تک یہ اسے ادا کرنے میں تاخیر کرنے کی مدت کے مقابل نہ ہو، جائز ہے، خواہ یہ کسی عوض کے بغیر ہی ہو، اگر وہ اس مدت کے مقابلے میں اس سے فائدہ اٹھا رہا ہو جو تاخیر اس سے ہو رہی ہے تو پھر مرتہن کے لیے اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں۔
اگر یہ رہن میں رکھی گئی زمین اس ادھار کے بدلے ہو جو بطور قرض لیا تھا تو پھر مرتہن کے لیے مطلقا اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں کیونکہ یہ وہ قرض ہے۔ جو اپنے ساتھ فائدہ بھی لاتا ہے اور ہر وہ قرض جو فائدہ بھی لائے، اہل علم کے اجماع اور اتفاق کے ساتھ سود ہے۔
[اللجنة الدائمة: 20244]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1