گانے سننے اور بے ہودہ ٹی وی پروگرام دیکھنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

موسیقی اور گانے سننے کا کیا حکم ہے ؟ نیز ایسے پروگرام دیکھنے کا کیا حکم ہے جن میں عورتیں بن سنور کر جلوہ گر ہوتی ہیں ؟

جواب :

موسیقی اور گانا سننا حرام ہے اور ان کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہ علیہم سے منقول ہے کہ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے اور اس کا سننا لہو الحدیث سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ [ 31-لقمان:6]
”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی چیزیں خریدتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، ایسے ہی لوگوں کے لئے رسوا کن (ذلیل کرنے والے ) عذاب ہیں۔“
اس آیت کی تفسیر میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس سے مراد غناء ہے“ صحابی کی تفسیر حجت ہے اور وہ تفسیر کے تیسرے مرتبہ میں ہے، اس لئے کہ تفسیر کے تین مراتب ہیں۔ قرآن کی تفسیر قرآن سے۔ قرآن کی تفسیر حدیث سے اور قرآن کی تفسیر اقوال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہاں تک کہ بعض علماء کا تو یہ کہنا ہے کہ صحابی کی تفسیر مرفوع کا علم رکھتی ہے۔ اس بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ اگرچہ صحابی کی تفسیر مرفوع کا حکم تو نہیں رکھتی لیکن وہ دیگر اقوال کے مقابلے میں اقرب الی الصواب ہے۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ موسیقی اور گانا سننا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تنبیہ کے تحت آتا ہے :
ليكونن من أمتي أقوام يستحلون الحر والحرير والخمر والمعازف [صحيح البخاري، كتاب الأشربة باب 6 ]
”یقیناً میری امت کے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو زناء، شراب، ریشم اور آلات لہو و لعب کو حلال سمجھیں گے۔“
یعنی وہ بدکاری (زنا) کرنے، شراب پینے اور ریشم پہننے کو حلال سمجھیں گے حالانکہ وہ تو مرد ہیں ان کے لئے ریشم پہننا حرام ہے۔ المعازف سے مراد گانے بجانے کے آلات ہیں۔ اس بناء پر میری مسلمان بھائیوں کو نصیحت ہے کہ وہ گانے اور موسیقی سے پرہیز کریں اور ان لوگوں کے دھوکے میں نہ آئیں جنہوں نے اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے اس لئے کہ اس کی تحریم کے دلائل واضح اور صریح ہیں۔ باقی رہا ایسے پروگراموں کا دیکھنا جن میں عورتوں کا کردار ہو تو یہ بھی حرام ہے۔ وہ جب تک فتنہ کا باعث بنتی رہیں گی ایسے پروگرام حرام رہیں گے۔ ایسے پروگراموں اور عورتوں سے تعلق عام طور پر نقصان دہ ہی ہوتا ہے۔ حتی کہ اگر عورت یا مرد ایک دوسرے کو نہ بھی دیکھیں تب بھی نقصان دہ ہے کیونکہ ایسے پروگراموں کے عموی مقاصد میں اخلاقی طور پر معاشرے کا نقصان سرفہرست ہوتا ہے۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس کے شر سے محفوظ رکھے اور مسلم حکمرانوں کی اصلاح فرمائے۔ (آمین)
[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے