گالی گلوچ اور شیطان کے بہکاوے کی حقیقت
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا گالی شیطان دلواتا ہے ؟

جواب :

جی ہاں!
کیونکہ حدیث میں مذکور ہے۔
ایک شخص سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دے رہا تھا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ اس نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ گالی دی، پھر گالی دی، پھر تیسری مرتبہ گالی دی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی گالی کا جواب دے دیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كان الملك ينافخ عنك، فلما رددت عليه جاء الشيطان فلم أكن لأجلس
”ابوبکر ! فرشتہ تیری طرف سے جواب دے رہا تھا جب تو نے جواب دیا تو شیطان آ گیا، اس لیے میرا وہاں بیٹھنا مناسب نہیں رہا تھا۔ “ [سنن أبى داود رقم الحديث 4896]
دوسری حدیث میں آتا ہے: سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ دو بندے ایک دوسرے کو گالی گلوچ کر رہے تھے۔ ایک بندے کا چہرہ (غصے کی وجہ سے) سرخ ہو چکا تھا اور اس کی گردن کی رگیں پھولی ہوئی تھیں تو رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد، لو قال أعوذ بالله من الشيطان الرجيم فقالوا له: ألا تسمع ما يقول النبى صلى الله عليه وسلم ؟ قال: إني لست بمجون
”مجھے ایک کلمہ معلوم ہے، اگر یہ بندہ وہ کلمہ پڑھ لے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے (وہ کلمہ ) أعوذ بالله من الشيطان الرجيم هے.
لوگوں نے اسے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن رہا ہے؟ تو وہ کہنے لگا: میں کوئی پاگل تو نہیں ہوں۔“ [صحيح البخاري رقم الحديث 3108 صحيح مسلم رقم الحديث 2610]
اس حدیث میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گالی گلوچ کا محرک شیطان ہی کو ٹھہرایا ہے، اسی لیے تو کہا کہ شیطان سے پناہ مانگے تو اس کی حالت درست ہو جائے گی، غصہ کافور ہو جائے گا اور شیطان کا دخل ختم ہو جائے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے