کیا چار زانوں پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
وعن عبدالله بن الزبير رضي الله عنهما ، قال: (كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعد فى الصلاة جعل قدمه اليسرى بين فخذه وساقه ، وفرش قدمه اليمنى ، ووضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، (ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى) ، وأشار بإصبعه)
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرمایا: ”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں اپنی ران اور پنڈلی کے درمیان کر لیتے ، اور اپنا دایاں پاؤں بچھا لیتے اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور اپنی سبابہ انگلی سے اشارہ کرتے ۔ [مسلم]
تحقيق و تخریج: مسلم: 579
وفي حديث لا بن عمر: (ويده اليسرى على ركبته اليسرى ، باسطا عليها )
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر پھیلا کر رکھتے ۔ “
تحقيق و تخریج: مسلم: 580
فوائد:
➊ چار زانوں بیٹھ کر (یعنی آلتی پالتی مار کر) نماز پڑھنا درست ہے لیکن یہ اس وقت ہے جب نمازی مریض ہو عام حالت کی بات نہیں ہے ۔
➋ جب چار زانوں پر نماز پڑھی جائے تو دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر ہی رکھا جائے اور ہاتھ پھیلا کر رکھے جائیں ۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چار زانوں پر بیٹھ کر نماز پڑھنا ثابت ہے یہ انہوں نے اس وقت پڑھی جب آپ گھوڑے سے گرے تھے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1