عن إسماعيل بن عياش قال حدثني ابن جريج عن أبيه قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: ( (إذا فاء أحدكم فى صلاته أو قلس؛ فلينصرف فليتوضأ، وليين على صلاته مالم يتكلم)) قال ابن جريج وحدثني ابن أبى مليكة عن عائشة عن النبى صلی اللہ علیہ وسلم مثله أخرجه الدار قطني بالإسنادين من وجهين واللفظ لأحد هما والآخر نحوه، وإسماعيل بن عياش وثقه أحمد ويحيى بن معين مطلقا فى رواية وأثنى يزيد بن هارون على حفظه ثناء أ بليعا ۚ وضعف جماعة روايته عن الحجازيين وصححوا روايته عن الشاميين (قلت: وهذا من روايته عن الحجازين)
اسماعیل بن عیاش سے روایت ہے اس نے کہا: کہ مجھے ابن جریج نے بتایا اس نے اپنے باپ سے روایت کیا اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز میں قے کر دے تو وہ پلٹے وضوء کرنے اگر کسی سے بات نہیں کی تو پہلی نماز پر ہی اس کی بنیاد رکھے ۔“ ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے ابن ابی ملیکہ کے نے حدیث بیان کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی حدیث بیان کی ۔ دارقطنی نے دو سندوں کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے اور لفظ ان میں سے ایک کے ہیں اور دوسری سند اسی طرح ہے اور یحیی بن معین نے اسماعیل بن عیاش کی توثیق اور احمد نے اور یزید بن ہارون نے تعریف کی ہے اس کے حافظے کی ۔ محدثین کی جماعت نے حجازیوں کے حوالے سے اس کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے اور شامیوں کے حوالے سے کی گئی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اس کی روایت حجازیوں سے ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث ضعیف ہے ۔
ابن ماجه: 1221 الدار قطنی: 1/ 153-155 البیهقی: 1/ 142 ۔
فوائد:
➊ قے وغیرہ کے آ جانے پر وضو کے ٹوٹنے میں اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ نہیں ٹوٹتا ۔ یہ حدیث ضعیف ہے اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ وضو کرے بغیر گفتگو کیے جماعت سے مل جائے تو جتنی پہلے رکعات پڑھیں وہ بھی شمار ہوں گی اور بعد والی بھی رکعات ضائع نہ ہوں گی اور نہ ہی نئے سرے سے نماز پڑھنا ہوگی ۔
اسماعیل بن عیاش سے روایت ہے اس نے کہا: کہ مجھے ابن جریج نے بتایا اس نے اپنے باپ سے روایت کیا اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز میں قے کر دے تو وہ پلٹے وضوء کرنے اگر کسی سے بات نہیں کی تو پہلی نماز پر ہی اس کی بنیاد رکھے ۔“ ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے ابن ابی ملیکہ کے نے حدیث بیان کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی حدیث بیان کی ۔ دارقطنی نے دو سندوں کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے اور لفظ ان میں سے ایک کے ہیں اور دوسری سند اسی طرح ہے اور یحیی بن معین نے اسماعیل بن عیاش کی توثیق اور احمد نے اور یزید بن ہارون نے تعریف کی ہے اس کے حافظے کی ۔ محدثین کی جماعت نے حجازیوں کے حوالے سے اس کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے اور شامیوں کے حوالے سے کی گئی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اس کی روایت حجازیوں سے ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث ضعیف ہے ۔
ابن ماجه: 1221 الدار قطنی: 1/ 153-155 البیهقی: 1/ 142 ۔
فوائد:
➊ قے وغیرہ کے آ جانے پر وضو کے ٹوٹنے میں اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ نہیں ٹوٹتا ۔ یہ حدیث ضعیف ہے اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ وضو کرے بغیر گفتگو کیے جماعت سے مل جائے تو جتنی پہلے رکعات پڑھیں وہ بھی شمار ہوں گی اور بعد والی بھی رکعات ضائع نہ ہوں گی اور نہ ہی نئے سرے سے نماز پڑھنا ہوگی ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]