کیا عورت کا اپنے خاوند کو جواب دینا معصیت ہے؟
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

بیوی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتی ہے اور اپنے خاوند کی بھی فرمانبردار ہے۔ لیکن اس کا خاوند معمولی بات پر غصب ناک ہو کر لعن طعن کرتا ہے اور فخش گوئی کرتا ہے، مگر اس کی بیوی اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرتی ہے، لیکن اگر یہ عورت اپنے خاوند کو ملامت کرتے ہوئے اور مذکورہ افعال سے روکتے ہوئے اس کو جواب دیتی ہے تو کیا یہ عورت خاوند کی نافرمان شمار ہو گی؟ بعض اوقات خاوند کو جواب دیتے ہوئے اس کی آواز بھی بلند ہو جاتی ہے؟

جواب:

وہ نافرمان شمار نہیں ہو گی، لیکن ہم اس عورت کو صبر کرنے کی ہی نصیحت کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: «خيركم خيركم لأهله» [صحيح سنن الترمذي، رقم الحديث 3895]
”تم میں سے اچھا شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے حق میں تم میں سے اچھا ہے۔“
اور بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
«استو صوا بالنساء خيرا فإنهن خلقن من ضلع، وإن أعوج ما فى الضلع أعلاه، فإن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل به عوجه» [صحيح البخاري، رقم الحديث 4890 صحيح مسلم، رقم الحديث 1468]
”عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرو، بلاشبہ وہ پسلی سے پیداکی گئی ہیں اور پسلی میں سب سے زیادہ ٹیڑ ھا حصہ اوپر والا حصہ ہے، اگر تم اس کو سیدھا کرو گے تو اس کو توڑ دو گے اور اگر تم اس کو چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی نہیں رہے گی۔“
اللہ عزوجل اپنی کتاب کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:
«وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ» [4-النساء: 19]
”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“
نیز فرماتے ہیں:۔
«فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا» [4-النساء: 34]
”پھر اگر وہ تمہاری فرماں برداری کریں تو ان پر (زیادتی کا) کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔“
لہٰذا خاوند پر واجب ہے کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے ڈرے اور اپنی بیوی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے، جیسا کہ وہ خود اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ اور ہم اس عورت کو بھی نصیحت کرتے ہیں کہ وہ صبر کا مظاہرہ کرے کیونکہ صبر کرنا ہی بہتر ہے، اور اپنے خاوند کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے۔ واللہ المستعان
[مقبل بن هادي الوادعي رحمه الله]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے