کیا صرف کتے کے ذریعے ہی شکار کیا جائے گا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا صرف کتے کے ذریعے ہی شکار کیا جائے گا
یا دیگر درندوں مثلاََ شیر ، چیتا اور باز وغیرہ کے ذریعے بھی شکار کیا جا سکتا ہے؟ تو اس میں اختلاف ہے ۔
(مالکؒ) یہ تمام جانور کتے کی مانند ہی ہیں ۔
(مجاہدؒ ) کتے کے علاوہ کسی کے ساتھ شکار جائز نہیں ۔
[نيل الأوطار: 210/5]
(راجح) امام مالکؒ کا مؤقف راجح ہے ۔
[مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: تفسير فتح القدير: 13/2 ، سبل السلام: 1843/4]
اور جسے اس کے علاوہ کسی اور جانور کے ذریعے شکار کیا گیا ہو اسے ذبح کرنا ضروری ہے
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ [المائدة: 3]
”مگر جسے تم ذبح کر لو (وہ حلال ہے) ۔“
➋ حدیث نبوی ہے کہ :
وما صدت بكلبك غير المعلم فأدركت ذكاته فكل
”اور جسے تم نے اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے کے ذریعے شکار کیا ہو اور پھر تمہیں اسے ذبح کرنے کا بھی موقع مل جائے تو اسے کھا لو ۔“
[بخاري: 5478 ، كتاب الذبائح والصيد: باب صيد القوس ، مسلم: 1930]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1