کیا صرف مکلف مرد کو مؤذن مقرر کیا جائے گا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا صرف مکلف مرد کو مؤذن مقرر کیا جائے گا

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ! مجھے میری قوم کا امام بنا دیجیے تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تو ان کا امام ہے، ان میں کمزور ضعیف لوگوں کو خیال رکھنا :
واتخذ مؤذنـا لا ياخذ على آذانه أجراه
[أبو داود 531 ، كتاب الصلاة : باب أخذ الأجرة على التاذين ، بخاري 630 ، ترمذي 209 ، نسائي 23/2 ، ابن ماجة 714 ، بيهقي 429/1 ، أحمد 21/4]
”اور مؤذن ایسے آدمی کو مقرر کرو جو اذان کہنے کی اجرت نہ لے ۔“
بعض علما نے مکلف کی قید اس لیے لگائی ہے کیونکہ اذان شرعی عبادت ہے جو کہ اس کے مکلف کے علاوہ کسی اور سے کافی نہیں ہوتی لیکن یہ بات درست نہیں کیونکہ شریعت سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ اور مرد اس لیے ضروری ہے کیونکہ ایام نبوت، دور صحابه، دور تابعین اور دور تبع تابعین میں کبھی ایسا نہیں سنا گیا کہ مشروع ”اذان جو کہ اوقات نماز سے آگاہی اور نماز کی طرف پکار (کا ایک ذریعہ ) ہے“ کسی عورت نے کہی ہو ۔
[السيل الجرار 198/1 – 199]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے