شوہر اور بیوی کے درمیان جسمانی تعلقات اور دودھ پینے کا حکم
اسلامی تعلیمات کے مطابق شوہر کے لیے اپنی بیوی سے جسمانی تعلقات اور لطف اندوزی جائز ہے، سوائے چند مخصوص ممنوعات کے، جیسے کہ دبر (پاخانہ کی جگہ) میں جماع کرنا، حيض و نفاس کے دوران جماع کرنا، اور حج یا عمرہ کے احرام کی حالت میں جماع کرنا۔ ان ممنوعات کے علاوہ شوہر کے لیے بیوی کے جسم سے لطف اندوز ہونا جائز ہے، جیسے بوس و کنار، معانقہ اور دیگر جسمانی قربت۔
➊ شوہر کا بیوی کا دودھ پینا
اگر شوہر اتفاقاً یا جان بوجھ کر بیوی کا دودھ پی لیتا ہے تو اس سے کوئی شرعی حرمت ثابت نہیں ہوتی، کیونکہ بالغ شخص کی رضاعت (دودھ پینا) حرمت کا سبب نہیں بنتی۔ حرمت صرف اُس صورت میں ثابت ہوتی ہے جب بچہ دو سال کی عمر تک پانچ یا اس سے زیادہ بار دودھ پئے۔ بالغ شخص کا دودھ پینا شرعی احکام کے تحت حرمت میں مؤثر نہیں ہے۔
➋ علماء کی رائے
مستقل فتویٰ کمیٹی کے علماء نے کہا ہے کہ: "شوہر کے لیے اپنی بیوی کے جسم سے ہر قسم کا لطف اندوز ہونا جائز ہے، سوائے دبر میں جماع کرنے، حيض و نفاس کے دوران جماع کرنے اور احرام کی حالت میں جماع کرنے کے۔ اگر شوہر بیوی کا دودھ پی لے، تو اس سے کوئی حرمت واقع نہیں ہوگی۔” (فتاویٰ اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء، 19/351-352)
شیخ محمد صالح العثیمین رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں: "بڑے شخص کی رضاعت (دودھ پینا) کوئی اثر نہیں رکھتی کیونکہ مؤثر رضاعت وہ ہے جو دو سال کی عمر میں پانچ یا اس سے زیادہ بار ہو۔ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کا دودھ پی لیتا ہے تو وہ اس کا بیٹا نہیں بنے گا۔” (فتاویٰ إسلامیة، 3/338)
خلاصہ
➊ شوہر کے لیے بیوی کے جسم سے لطف اندوز ہونا جائز ہے، سوائے چند ممنوعات کے۔
➋ بیوی کا دودھ پینے سے شوہر اور بیوی کے درمیان حرمت یا رشتہ محرمیت پیدا نہیں ہوتا۔
➌ بالغ شخص کی رضاعت حرمت میں مؤثر نہیں ہے، کیونکہ یہ حکم صرف دو سال کی عمر تک محدود ہے۔