کیا شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ ایک تحقیقی جائزہ

تمہیدی کلمات

اسلامی شریعت میں طہارت (پاکیزگی) کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ نماز، تلاوتِ قرآن اور دیگر متعدد عبادات کے لیے جسم اور وضو کی پاکیزگی کا اہتمام ضروری ہے۔ اسی تناظر میں یہ سوال ہمیشہ توجہ کا مرکز رہا ہے کہ اگر نماز یا وضو کی حالت میں کوئی شخص اپنے ہاتھ سے اپنی شرم گاہ (penis) کو براہ راست چھولے تو کیا اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ زیرِ نظر مضمون میں ہم اسی مسئلے کا تفصیلی جائزہ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں لیں گے، نیز ان روایات پر ہونے والے فنی بحث اور جمہور علما کے دلائل کا تحقیقی خلاصہ پیش کریں گے۔

پہلا حصہ: ان احادیث کا بیان جن سے ثابت ہوتا ہے کہ مسِّ ذکر سے وضو ٹوٹ جاتا ہے

سب سے زیادہ مشہور اور مستند روایت بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی ہے۔ حدیث کے الفاظ کچھ اس طرح آئے ہیں:

عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلَا يُصَلِّ حَتَّى يَتَوَضَّأَ”
(سنن ترمذی، سنن ابی داود، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ وغیرہ)

ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو (دوبارہ) وضو کیے بغیر نماز نہ پڑھے۔”

یہ حدیث کئی اسانید کے ساتھ متعدد کتبِ حدیث میں وارد ہوئی ہے، اور محدثینِ کرام نے اسے صحیح یا حسن قرار دیا ہے۔ یہی روایت جمہور فقہائے محدثین (امام شافعی، امام احمد بن حنبل، اکثر اہلِ حدیث علما وغیرہ) کے نزدیک اس مسئلے کی بنیادی دلیل ہے کہ شرم گاہ کو براہ راست ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

اسی طرح سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت بھی اس موضوع پر وارد ہوئی ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں:

"إِذَا أَفْضَى أَحَدُكُمْ بِيَدِهِ إِلَى فَرْجِهِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا سِتْرٌ وَلَا حِجَابٌ، فَلْيَتَوَضَّأْ”
(صحیح ابن حبان، مستدرک حاکم وغیرہ)

ترجمہ:
"جب تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ سے اپنی شرم گاہ تک براہِ راست پہنچ جائے اور ہاتھ اور شرم گاہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وضو کرلے۔”

یہاں صراحت کے ساتھ "وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا سِتْرٌ” کے الفاظ بیان ہو رہے ہیں، یعنی اگر کوئی کپڑا یا حائل درمیان میں نہ ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

دوسرا حصہ: ان احادیث کا بیان جن سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ مسِّ ذکر (شرم گاہ کو چھونے) سے وضو نہیں ٹوٹتا

① حدیثِ طلق بن علی رضی اللہ عنہ

حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"هَلْ هُوَ إِلَّا بَضْعَةٌ مِنْكَ؟”
(سنن ابی داود، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ وغیرہ)

ترجمہ:
"وہ تو تمہارے جسم کا ایک (گوشت کا) ٹکڑا ہی ہے نا؟”
(یعنی جس طرح بازو، ٹانگ یا جسم کے کسی حصے کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، تو اسی طرح اسے چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹے گا۔)

② حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے منسوب قول

موطّا امام محمد میں عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے واسطے سے یہ قول نقل ہوا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:

"مَا أُبَالِي مَسَسْتُهُ أَوْ مَسَسْتُ أَنْفِي”
(موطّا امام محمد، حدیث:14)

ترجمہ:
"مجھے اس بات کی پروا نہیں کہ میں اپنی شرم گاہ کو چھوؤں یا اپنی ناک کو۔”

✿ خلاصۂ تحقیق اور راجح موقف

◈ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی روایت کئی اسانید اور شواہد کے ساتھ ثابت ہے، جنہیں محدثین نے صحیح یا حسن قرار دیا ہے۔
◈ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی یہی مضمون ملتا ہے، جسے امام ابن حبان، امام حاکم اور دیگر ائمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
◈ حدیث طلق بن علی رضی اللہ عنہ کے متعلق دو باتیں کہی گئی ہیں:
➊ یا تو یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ یہ پہلے زمانے کی ہے اور بعد میں (۷ تا ۸ ہجری کے دور میں) مسِّ ذکر سے وضو لازم قرار پایا۔
➋ یا اگر منسوخی تسلیم نہ کی جائے تو پھر یہ حدیث اس صورت پر محمول ہوگی جب کپڑے یا کسی حائل کے اوپر سے چھوا جائے۔
◈ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی اثر کی سند کمزور ہے؛ اس لیے استدلال کے قابل نہیں۔ اس روایت کا راوی طلحہ بن عمرو مکی ضعیف راوی ہے ،امام ذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں ؛
طلحة بن عمرو [ق] الحضرمي المكي صاحب عطاء.
ضعفه ابن معين وغيره.
وقال أحمد والنسائي: متروك الحديث.
وقال البخاري وابن المديني: ليس بشئ.
وقال الفلاس: كان يحيى وعبد الرحمن لا يحدثان عنه.
 

◈ راجح (اور جمہور محدثین کا) موقف یہی ہے کہ اگر کوئی شخص براہ راست (بلا حائل) شرم گاہ کو ہاتھ لگالے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام شافعی، امام احمد، امام مالک کے مشہور قول، اور متعدد صحابہ کرام و تابعین نیز فقہائے محدثین کی بڑی جماعت اسی کے قائل ہیں۔ بعض نے شہوت کا بھی ذکر کیا ہے کہ اگر چھونے میں شہوت شامل ہو تو وضو ٹوٹے گا، ورنہ نہیں، لیکن جمہور کی دلائل کی روشنی میں اُصولی بات یہی سامنے آتی ہے کہ بغیر حائل ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے