حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم سجدہ کرو تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھو اور اپنی کہنیوں کو اٹھا کر رکھو ۔“
تحقيق و تخریج: مسلم: 494
وعن عبدالله بن مالك بن بحينة: (أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى فرج [بين] يديه حتى يبدو بياض إبطيه )
عبداللہ بن مالک بن بحسینہ سے روایت ہے ”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو سجدہ کرتے وقت اپنے دونوں بازؤں کے درمیان کشادگی کرتے یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگتی ۔“ [مسلم]
تحقيق و تخريج: بخاری: 807 ، مسلم: 495
فوائد:
➊ سجدہ میں دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر اور کہنیوں کو اٹھا کر رکھنا چاہیے ۔
➋ سجدہ کرتے وقت ہاتھوں کو ذرا کھول کر رکھنا چاہیے تاکہ وہ پہلوؤں سے بقدرے دور رہیں ۔ اس حالت میں بغلوں والے حصے نمایاں بھی ہو جائیں تو خلاف شرع نہ ہو گا ۔ لیکن نمازی کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ نماز باجماعت کی صورت میں اپنے ساتھ والے ساتھیوں کو کہنیوں سے تکلیف نہ دے اپنے حجم میں رکھے ۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں سفید تھیں ۔
تحقيق و تخریج: مسلم: 494
وعن عبدالله بن مالك بن بحينة: (أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى فرج [بين] يديه حتى يبدو بياض إبطيه )
عبداللہ بن مالک بن بحسینہ سے روایت ہے ”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو سجدہ کرتے وقت اپنے دونوں بازؤں کے درمیان کشادگی کرتے یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگتی ۔“ [مسلم]
تحقيق و تخريج: بخاری: 807 ، مسلم: 495
فوائد:
➊ سجدہ میں دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر اور کہنیوں کو اٹھا کر رکھنا چاہیے ۔
➋ سجدہ کرتے وقت ہاتھوں کو ذرا کھول کر رکھنا چاہیے تاکہ وہ پہلوؤں سے بقدرے دور رہیں ۔ اس حالت میں بغلوں والے حصے نمایاں بھی ہو جائیں تو خلاف شرع نہ ہو گا ۔ لیکن نمازی کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ نماز باجماعت کی صورت میں اپنے ساتھ والے ساتھیوں کو کہنیوں سے تکلیف نہ دے اپنے حجم میں رکھے ۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں سفید تھیں ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]