کیا سادات کو زکوٰۃ اور صدقہ دینا جائز ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

کیا سید اپنے کسی قریبی ضرورت مند رشتہ دار کو صدقہ، خیرات یا زکوٰۃ دے سکتا ہے؟

الجواب

دیگر مسلمانوں کی طرح سید پر بھی زکوٰۃ دینا واجب ہے، تاہم زکوٰۃ کن لوگوں کو دی جانی چاہیے اس کا ذکر قرآنِ پاک میں درج ذیل ہے:

زکوٰۃ اور صدقات کے مستحقین

اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے حقدار آٹھ قسم کے لوگوں کا ذکر کیا ہے:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَر‌اءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّ‌قابِ وَالغـٰرِ‌مينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ فَر‌يضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ٦٠﴾
(التوبہ)
’’صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں، مسکینوں کے لئے، اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے، اور ان لوگوں کے لئے جن کے دل جیتے جا رہے ہوں، غلاموں کی رہائی کے لئے، قرض داروں کے لئے، اللہ کی راہ میں، اور مسافروں کے لئے۔ یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔‘‘

آلِ رسول ﷺ کے لئے زکوٰۃ اور صدقہ

سید، یعنی آلِ رسول اللہ ﷺ کے لئے زکوٰۃ اور صدقہ لینا جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«وَاِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ (ﷺ) وَلاَ لآلِ مُحَمَّدٍ (ﷺ)»
(مسلم، كتاب الزكوة، باب تحريم الزكاة على رسول الله وعلى آله)
’’صدقہ محمد ﷺ اور آلِ محمد ﷺ کے لئے حلال نہیں ہے۔‘‘

قریبی رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینا

اگر کوئی قریبی رشتہ دار (جو آلِ رسول ﷺ میں شامل نہیں) مذکورہ بالا آٹھ مصارف میں سے کسی ایک میں آتا ہو، تو اسے زکوٰۃ اور صدقہ دیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ صدقہ و زکوٰۃ دینے والے کی بیوی اور نابالغ اولاد میں شامل نہ ہو۔ سید آلِ رسول ﷺ کو زکوٰۃ اور صدقہ کے بجائے دوسرے ذرائع سے مدد کی جائے۔

پاکستان میں اہلِ تشیع کے سادات کا معاملہ

پاکستان میں موجود اہلِ تشیع کے سید خاندان کے بارے میں اختلافِ رائے پایا جاتا ہے، اور عمومی طور پر انہیں آلِ رسول ﷺ کا سید خاندان تصور نہیں کیا جاتا۔ لہٰذا، ایسے افراد کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے