کیا روزوں کی قضا سے پہلے شوال کے روزے رکھنا جائز ہے ؟
سوال : کیا رمضان کے صیام کی قضا سے پہلے شوال کے چھ دنوں کے نفلی صیام رکھنا جائز ہے ؟ اور کیا قضاءِ رمضان اور سوموار کے دن کے صوم کے اجر و ثواب کی نیت سے شوال کے اندر سوموار کے صیام رکھنا جائز ہے ؟
جواب : شوال کے چھ دنوں کے صیام کا اجر و ثواب انسان کو اسی وقت ملے گا جب کہ وہ رمضان کے صیام پورے کر چکا ہو۔ لہٰذا جس شخص کے ذمہ رمضان کے صیام کی قضا ہو اس کے لئے سب سے پہلے قضا کرنا ضروری ہے، اس کے بعد شوال کے چھ دنوں کے صیام رکھے۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
من صام رمضان ثم أتبعه بست من شوال . . . . . . . [صحيح مسلم: الصيام 13 باب استحباب صوم ستة أيام من شوال اتباعا لرمضان 39 رقم 204 1164 بروايت أبوايوب أنصاري رضي الله عنه.]
’’ جس شخص نے رمضان کے صیام رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ صیام رکھے “۔
اس حدیث کی بنا پر ہم اس شخص سے کہتے ہیں جس کے ذمہ رمضان کے صیام کی قضا ہے کہ وہ پہلے قضا کرے، پھر شوال کے چھ دنوں کے صیام رکھے اور اگر اتفاق سے ان چھ دنوں میں سوموار اور جمعرات کا دن پڑ جائے تو چھ دنوں کے اجر کی نیت سے اور سوموار یا جمعرات کے دن کے اجر کی نیت سے سوموار کے دن کا اجر و ثواب ملے گا۔ اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
إنما الأعمال بالنيات وإنمالكل امرئ مانوٰي [صحيح: صحيح بخاري، بدء الوحي 1 باب كيف كا ن بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم رقم 1، بروايت عمر بن الخطاب رضى الله عنه والإيمان 2، باب ماجاء إن الأعمال بالنية والحسبة …….. 41 رقم 54 والعتق 49، باب الخطأ والنسيان فى العتاقة والطلا ق 6 رقم 2529 والنكاح 67،
باب من هاجر أو عمل خيرا لتزويج امرأة فله مانوي 5 رقم 5070، صحيح مسلم، الإمارة 33 باب قوله صلى الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنية 45 رقم 155، 1907]

’’ تمام اعمال کی قبولیت کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ اور ہر شخص کو وہی چیز ملے گی جس کی وہ نیت کرے گا“۔
’’ شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: