سوال
کیا رفع الیدین کے بغیر نماز ہو جاتی ہے؟ اور کیا یہ درست ہے کہ نبی کریم ﷺ کبھی رفع الیدین کرتے تھے اور کبھی نہیں؟
جواب
نماز میں رفع الیدین کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے اور یہ متواتر روایات سے ثابت ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
«أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ»
(رواہ البخاری: 735، مسلم: 390)
"نبی کریم ﷺ نماز کے شروع میں، رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت اپنے کندھوں کے برابر رفع الیدین کرتے تھے۔”
چونکہ رفع الیدین ایک مسنون عمل ہے، اس لیے جو شخص رفع الیدین کرے گا، اسے اجر و ثواب ملے گا۔ لیکن اگر کوئی رفع الیدین نہیں کرتا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور اس کی نماز مکمل شمار ہوگی۔
یہ بھی یاد رہے کہ رفع الیدین نہ کرنے کے حوالے سے جو روایات بیان کی جاتی ہیں، ان کے بارے میں حافظ ابن حجر اور امام ابن الجوزی جیسے محدثین نے واضح کیا ہے کہ وہ ضعیف ہیں اور ان سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔