کیا دور نبوی میں دم کیا جاتا تھا ؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ بلاشبہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سیده عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس داخل ہوئے اور ان کے پاس ایک عورت تھی جسے وہ دم کر رہی تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عالجيها بكتاب الله
”اللہ کی کتاب کے ساتھ اس کا علاج کر۔ “ [صحيح ابن حبان، كتاب الرقى والتمائم 464/13]

علامہ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
دیکھیے ! [السلسلة الصحيحة، رقم الحديث 1931]

کیا روحانی امراض کا کوئی علاج ہے یا نہیں ؟

جواب :
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
إن الله لم ينزل داء أو لم يخلق داء إلا وقد أنزل أو خلق له دواء، علمه من علمه، وجهله من جهله، إلا السام قالوا: يا رسول الله وما السام؟ قال: الموت
”بلاشبہ اللہ نے جو بیماری بھی نازل کی، اس کے لیے اللہ نے دوا بھی نازل کی ہے، جس نے اسے سیکھ لیا، اس نے سیکھ لیا اور جس نے جہالت برتی، وہ جاہل ہی رہا۔ لیکن سام اس سے مستثنی ہے۔ یعنی اس کا کوئی علاج نہیں۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ”سام“ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”موت۔“ [ مسند أحمد 413/1 المستدرك للحاكم 445/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء