خدا کی علت: ایک مغالطہ آمیز سوال
یہ سوال کہ "ہر چیز کی کوئی علت ہے تو خدا کی علت کیا ہے؟” یا "ہر چیز کو پیدا کیا گیا ہے تو خدا کو کس نے پیدا کیا؟” ایک گہرا فلسفیانہ سوال ہے، جو بظاہر منطقی دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت میں مغالطہ آمیز ہے۔ یہ سوال اس بنیادی مفروضے پر مبنی ہے کہ خدا بھی اسی کائناتی نظام کا حصہ ہے جس میں ہم رہتے ہیں، اور اس پر بھی وہی اصول لاگو ہوتے ہیں جو مخلوقات پر لاگو ہوتے ہیں، حالانکہ خدا کائنات کا خالق ہے اور اس کی ذات مخلوقات سے ماورا ہے۔
➊ کائنات کے اصولوں کا خدا پر اطلاق
پہلی بات یہ ہے کہ کائنات کے اصول، جیسے کہ علت و معلول (cause and effect)، صرف مخلوقات اور اس مادی دنیا پر لاگو ہوتے ہیں۔ خدا جو کہ خالقِ کائنات ہے، ان اصولوں کا پابند نہیں ہو سکتا۔ یہ اصول صرف اسی کائنات کے اندر کام کرتے ہیں جسے خدا نے بنایا ہے۔ کیونکہ خدا کائنات سے ماورا ہے، اس لیے علت و معلول کا قانون خدا پر لاگو نہیں ہوتا۔
مثال: اگر ہم ایک مصور کی مثال لیں تو وہ ایک تصویر بنا سکتا ہے، لیکن تصویر میں موجود قوانین، جیسے رنگوں کی ترتیب یا شکلوں کا تناسب، مصور پر لاگو نہیں ہوتے۔ مصور ان قوانین سے آزاد ہوتا ہے کیونکہ وہ ان کا خالق ہے۔ اسی طرح خدا وہ ہستی ہے جس نے کائنات کے قوانین بنائے، لیکن وہ خود ان قوانین سے بالاتر ہے۔
➋ علت و معلول کا آغاز اور اس کا خدا پر اطلاق
علت و معلول کا قانون کائنات کے اندر کام کرتا ہے، اور ہر چیز کو کسی نہ کسی علت کے ذریعے وجود میں آنا ہوتا ہے۔ تاہم، یہ قانون خود کائنات کے وجود میں آنے کے بعد لاگو ہوا۔ جب خدا نے کائنات کو پیدا کیا، تو اسی وقت علت و معلول کا قانون وجود میں آیا۔ خدا، جو کہ اس قانون کا خالق ہے، خود کسی علت کا محتاج نہیں ہو سکتا۔
مائٹوکونڈریل ایو کی مثال: آپ نے "مائٹوکونڈریل ایو” (Mitochondrial Eve) کی مثال دی، جس سے انسانوں کے ماں اور اولاد کے رشتے کو سمجھایا گیا ہے۔ اس مثال میں بتایا گیا کہ جب ایو (انسانی نسل کی پہلی ماں) نے پہلے بچے کو جنم دیا، تب ہی ماں اور اولاد کا رشتہ وجود میں آیا۔ اسی طرح، خدا کے وجود کے ساتھ علت و معلول کا قانون شروع ہوتا ہے، اور اس کا اطلاق کائنات کی مخلوقات پر ہوتا ہے، خدا پر نہیں۔
➌ خدا ازلی اور ابدی ہے
اسلامی عقیدہ کے مطابق خدا ازلی اور ابدی ہے، یعنی وہ ہمیشہ سے موجود ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کی کوئی ابتدا نہیں اور کوئی انتہا نہیں۔ اس لیے اس کا کوئی خالق یا علت نہیں ہے۔ خدا ہر چیز کا خالق ہے، اور اسی سے علت و معلول کا قانون شروع ہوتا ہے۔
➍ علت و معلول کی حدود
علت و معلول کا قانون ایک مخصوص حد تک کام کرتا ہے، یعنی کائنات کے اندر موجود مخلوقات اور واقعات پر۔ جب ہم اس سے ماورا کسی حقیقت کی بات کرتے ہیں، جیسا کہ خدا کی ذات، تو یہ قانون ناکافی ہو جاتا ہے۔ خدا نے اس دنیا کو وجود بخشا اور اسی کے حکم سے ہر چیز اپنے مخصوص اصولوں کے تحت چلتی ہے۔ لہٰذا، خدا کے لیے "علت” تلاش کرنا یا یہ پوچھنا کہ "خدا کو کس نے پیدا کیا؟” ایک بے معنی سوال بن جاتا ہے، کیونکہ خدا ان قوانین کا محتاج نہیں۔
➎ فلسفیانہ استدلال
فلسفہ میں بھی اس بات کو تسلیم کیا جاتا ہے کہ ہر سلسلے کا کوئی نہ کوئی "پہلا محرک” (Uncaused Cause) یا "پہلی علت” ہوتی ہے، جو خود کسی علت کی محتاج نہیں ہوتی۔ خدا کو "پہلا محرک” یا "علت العلل” کہا جاتا ہے، یعنی وہ ہستی جو ہر چیز کی بنیاد ہے، مگر خود کسی چیز کی علت نہیں ہے۔
خلاصہ
➊ خدا مخلوقات سے ماورا ہے اور اس پر کائنات کے مادی قوانین، جیسے علت و معلول، کا اطلاق نہیں ہوتا۔
➋ خدا نے کائنات کو وجود بخشا اور اسی کے ساتھ علت و معلول کا رشتہ قائم ہوا۔
➌ خدا کی ذات ازلی و ابدی ہے اور وہ کسی علت کا محتاج نہیں۔
➍ علت و معلول کا قانون مخلوقات اور کائنات کے لیے ہے، خدا اس قانون سے آزاد ہے۔
➎ یہ فلسفہ اور اسلام دونوں کے اصولوں کے مطابق ہے کہ خدا وہ ہستی ہے جو ہر چیز کی علت ہے، لیکن اس کی کوئی علت نہیں، کیونکہ وہ خود سے موجود ہے۔