سوال:
کیا سید نا عمرؓ کا لقب ’’فاروق‘‘ ثابت ہے؟ کیونکہ بعض اہل علم اس روایت کو سخت ضعیف قرار دیتے ہیں جس میں نبی کریم ﷺ نے سید نا عمرؓ کو مخاطب کر کے فرمایا:
((أنت الفاروق))
اب سوال یہ ہے کہ اس روایت کے ضعیف ہونے کے با وجود عمر فاروقؓ کہا جا سکتا ہے؟
( حافظ افتخار عالم، کراچی)
جواب:
اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی نقل کرده روایت محمد بن سائب کلبی (متروک ومہتم کی وجہ سے)سخت ضعیف بلکہ موضوع ہے، لیکن بعض آثار صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عمرؓ’’فاروق‘‘ لقب سے معروف تھے۔
سیدنا عبداللہ بن عمروؓ کا بیان ہے:
’’ وَجَدْتُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ يَوْمَ غَزَونَا الْيَرْمُوْكَ: أَبُو بَكْرِ الصِّدِّيقِ أَصَبْتُمُ اسْمَهُ عُمَرُ الْفَارُوقُ قُرِنَ مِنْ حَدِيدِ أَصَبْتُم اسمہ‘‘
میں نے غزوہ یرموک کے دن (اہل کتاب) کی بعض کتابوں میں (یہ لکھا ہوا) پایا کہ سید نا ابو بکرؓ ’’الصدیق‘‘ ہیں، تم نے ان کا یہ نام رکھ کر حق وصواب کو پا لیا اور سید نا عمرؓ ’’ الفاروق‘‘ ہیں اور تم نے ان کا یہ نام رکھ کر حق وصواب کو پا لیا۔
(فضائل الصحابة للإمام احمد: ۱/ ۱۲۰ ، ح: ٧٤ و سندہ صحیح)
کتاب فضائل صحابہ کے محقق فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر وصی اللہ بن محمد عباس حفظہ اللہ نے بھی اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔
اس اثر سے واضح ہو جاتا ہے کہ عہد نبوت میں بھی سید نا عمرؓ ’’فاروق‘‘ لقب سے ملقب ومعروف تھے، لہٰذا سیدنا عمر فاروقؓ کہنا یا لکھنا بالکل درست اور جائز ہے۔